الوقت - یمن میں قیام امن کے لئے کویت میں جاری امن مذاکرات سعودی عرب کی وجہ سے ناکام ہو گئے ہیں۔
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا وفد، یمنی وفد کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں مفاہمت حاصل نہ ہونے کے بعد کویت میں اپنے ہوٹل سے نکل گیا جس کے بعد براہ راست امن مذاکرات رک گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سنیچر کو یمن اور سعودی عرب کے وفد نے دو مرحلے میں مذاکرات کئے لیکن مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ یمنی وفد کے ایک رکن نے کہا کہ سعودی عرب کے نمائندے، سیکورٹی، سیاست اور قیدیوں کے بارے میں مذاکرات کے اپنے وعدوں پر عمل کرنے پر تیار نہیں تھے۔
یمن اور سعودی عرب کے وفود کے درمیان براہ راست مذاکرات کے رک جانے کے بعد اب یمن کے معاملے میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ چند ہفتوں بعد یمن امن مذاکرات کو آگے بڑھائیں گے۔ یمن میں جنگ کے خاتمے کے لئے امن مذاکرات 21 اپریل سے اقوام متحدہ کی نگرانی میں كویت میں شروع ہوئے لیکن سعودی عرب کی جانب سے مسلسل مانع تراشی کی وجہ سے اب تک ان مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے ایجنٹوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی مسلسل جاری ہے۔ یمن کے مرکز پر سعودی عرب کے ایجنٹوں کے حملوں میں بہت سے یمنی شہری زخمی ہو گئے۔ یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے ایجنٹوں نے بدھ کو یمن کے مرکز صوبہ مارب کے عبيديہ علاقے پر مارٹر گولے فائر کئے جس میں کئی یمنی شہری زخمی ہو گئے۔
دوسری طرف یمن کی فوج اور رضاکار فورس نے صوبہ صنعا کے نهم علاقے میں سعودی ایجنٹوں کے حملوں کو ناکام بنا دیا۔ اس کارروائی میں سعودی عرب کے کئی ایجنٹ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یمن کی فوج اور خود سےوي فورسز نے اسی طرح جنوبی یمن کے تذ صوبے میں سعودی ایجنٹوں کے حملوں کو ناکام بنا دیا۔ اس کارروائی میں سعودی ایجنٹوں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا۔ ایک اور خبر یہ ہے کہ کویت مذاکرات میں شامل یمن کے قومی وفد نے یمن میں سعودی عرب کے جنگی طیاروں کے دوبارہ حملے شروع کئے جانے پر اعتراض درج کی ہے
گزشتہ سنیچر سے کویت میں یمنی گروہوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کا پہلا مرحلہ شروع ہونے پر اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد نے اسے مثبت اور تعمیری بتایای تھا۔ ان کے اس بیان کے بعد ان مذاکرات کے نتیجہ خیز رہنے کی بہت زیادہ امید نظر آنے لگي تھی لیکن اس کے دو ہی دن بعد مذاکرات ملتوی کر دیے گئے جس سے پتہ چلا کہ ابھی یمن کے بحران کے خاتمے کے لیے کافی وقت درکار ہے۔ مذاکرات کو جس چیز نے اس صورتحال سے دوچار کر دیا وہ، آل سعود کے حمایت یافتہ فریق یعنی مفرور اور مستعفی صدر منصور ہادی کے نمائندہ وفد کے اقدامات تھے۔ ان کے اقدامات اور رویے نے یمن کے مزاحمت کار گروہوں کی نمائندگی میں صنعا سے آنے والے وفد کے اعتماد کو بری طرح سے ٹھیس پہنچائي اور اس طرح مذاکرات، کھٹائي میں پڑ گئے۔ کسی بھی بحران کو حل کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات، اسی وقت کامیاب اور نتیجہ خیز ہو سکتے ہیں جب فریقین ایک دوسرے پر اعتماد اور بحران کے لیے ضروری عزم کے ساتھ گفتگو کریں۔ اگر کسی ایک فریق کا اعتماد ختم ہو جائے اور اسے دوسرے فریق کی جانب سے مسئلے کے حل کے عزم کے بارے میں شک ہونے لگے تو پھر مذاکرات کا ماحول خراب ہو جاتا ہے۔ ایسا نظر آتا ہے کہ کویت میں یمنی فریقوں کے مذاکرات کا ماحول بھی اسی طرح سے بگڑ چکا ہے اور صورتحال میں مذاکرات کے کامیاب ہونے کے امید نہیں رکھی جا سکتی۔