الوقت - رہبر انقلاب اسلامی نے مذہبی وقار اور آزاد شناخت کے ساتھ ایران کی آئندہ نسل کی تربیت پر زور دیا ہے۔
آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کو ملک کے اساتذہ اور معلمین سے ملاقات میں مذہبی، آزاد، باعزت، امتیازی میعار کی حامل و فعال شناخت کے ساتھ نئی نسل کی تربیت کو اساتذہ اور معلمین کی سنگین ذمہ داری قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر ان خصوصیات سے حامل معاشرے کی تشکیل ہو تو یقینی طور پر بغیر تیل کے مزاحمتی معیشت، آزاد ثقافت و تہذیب ، مصرف کے معیار میں اصلاح اور تسلط پسند کے مقابلے میں مزاحمت اور استقامت کا مطلب سمجھ میں آئے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہمیں نئی نسل کی تربیت کے لئے عالمی سامراجی نظام نامی حریف کا سامنا ہے، کہا کہ ممکن ہے کہ کچھ لوگ حیرت سے پوچھیں کہ تعلیم و تربیت اور عالمی سامراجی نظام کے درمیان کیا رابطہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قوموں بالخصوص ایرانی قوم کی نوجوان نسل کے لئے سامراجی نظام کے پاس پروگرام ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا، صیہونی سرمایہ داروں اور کچھ سامراجی حکومتوں کو عالمی سامراجی نظام کی علامت قرار دیا ۔ انہوں نےفرمایا کہ سامراجی نظام چاہتا ہے کہ ملک کی نئی نسل ایسي ہو جو عالمی مسائل میں ان کے پیش نظر افکار، ثقافت اور روشوں کی حامل ہو اور آخر میں دانشور، سیاستدان اور معاشرے کے موثر افراد ویسا ہی سوچیں اور کریں جیسا وہ چاہتے ہیں۔
انھوں نے سامراج کے ثقافتی پروگراموں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی مفکرین نے بارہا کہا ہے کہ 19 ویں صدی کے سامراج کے کشور گشائی کے پروگرام کے بجائے، کم خرچ والی بہترین روش یہ ہے کہ مختلف ممالک کی نوجوان نسلوں میں اپنی ثقافت اور اپنے خیالات بھر دئے جائیں اور ملک کے دانشوروں کی تربیت کی جائے جو سامراجی نظام کے فوجیوں کی طرح کام کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علاقے کی کچھ حکومتوں کو سامراج کے اس پروگرام کی واضح مثال قرار دیا۔
انہوں نے فرمایا کہ یہ حکومتیں وہی کام کرتی ہیں جو امریکا چاہتا ہے، یہاں تک کہ سارا خرچہ بھی خود ہی برداشت کرتی ہیں اور کچھ امتیاز بھی نہیں لیتی۔ اس کے مقابلے میں امریکا صرف ان حکومتوں کی حفاظت کرتا ہے اور ان کے خاتمے میں رکاوٹ بنتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں ایرانی بحریہ کی مشقوں کے بارے میں امریکی کانگریس میں پیش کئے جانے والے بل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے دشمن، اپنی اوقات سے بڑھ کر بول رہے ہیں اور یہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ ایران خلیج فارس میں مشقیں نہ کرنے پائے تاہم ان کی اس طرح کی باتیں بکواس ہیں۔
انھوں نے فرمایا کہا کہ خلیج فارس ایرانی قوم کا گھر اور خلیج فارس اور بحیرہ عمان کے بہت سے ساحل اس طاقتور قوم کی ملکیت ہیں اس لئے ہمیں اس علاقے میں موجود رہنا اوراپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور ہمیں امریکیوں سے پوچھنا چاہئے کہ وہ ہمیں بتائیں کہ وہ دنیا کے اس گوشے سے یہاں کیوں آئے ہیں اور کیوں مشق کرتے ہیں، جائیں وہیں سؤروں کی خلیج میں جاکر مشق کریں۔