الوقت - مصر سمیت کئی ممالک میں سنی مذہب میں رائج "زبانی طلاق" پر زوردار بحث چھڑی ہوئی ہے۔
سنی مذہب کے نزدیک شوہر کی طرف سے تین بار 'طلاق، طلاق، طلاق "کہنے پر شوہر اور بیوی کا رشتہ ختم ہو جاتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہو جاتے ہیں۔
طلاق کے اس انداز سے معاشرے میں مختلف قسم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں، اس لئے کہ اگر شوہر غصے میں بھی زبان سے 'طلاق، طلاق، طلاق' کہہ دیتا ہے تو دونوں کے درمیان علیحدگی ہو جاتی ہے اور اس کے لئے کسی دستاویز یا گواہ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
اس مسئلے کے حل کے لئے مصر کے سنی مذہب کےرہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ طلاق کے مسئلے میں مذہب شیعہ کے قوانین پر عمل کیا جانا چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ شیعہ مذہب کے مطابق، ایک ساتھ تین بار طلاق کہنے سے شوہر بیوی کے درمیان علیحدگی نہیں ہوتی ہے۔ طلاق کے لئے دو گواہوں کی موجودگی کے علاوہ نکاح کی طرح طلاق کا صیغہ جاری کیا جاتا ہے اور طلاق کے بعد تقریبا تین ماہ تک شوہر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتا ہے۔ اس دوران اگر وہ اپنے فیصلے سے پلٹنا چاہے تو اسے اس کا حق ہے۔
ان شرائط کے ساتھ اگر شوہر تین بار طلاق دیتا ہے تو شوہر اور زوجہ کے درمیان ہمیشہ کے لئے علیحدگی ہو جاتی ہے۔
قاہرہ میں جامعۃ الازہر کے مفتی اعظم احمد طیب کی قیادت میں جامعۃ الازہر کے مذہبی رہنماؤں کی ایک کمیٹی نے سنی مذہب کے اس مسئلے کے حل اور اس سلسلے میں شیعہ مذہب کے قوانین پر عمل پر غور کی اپیل کیا ہے۔