الوقت - ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نےکہا اگر ایران نہ ہوتا تو دو ملکوں پر داعش کی حکومت ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے علاقے میں دہشت گردوں کی حکومت کے قیام کی سازش پر پانی پھیر دیا۔ صدر روحانی نے کہا کہ داعش کے دہشت گرد عراق اور شام میں حکومت قائم کرنا چاہتے تھے اور اگر ایران نہ ہوتا تو دنیا کو دہشت گرد گروہ نہیں بلکہ دہشت گرودوں کی دو حکومت کا سامنا ہوتا۔
صدر روحانی نے ماحولیات، دین و ثقافت عنوان کے تحت منعقد بین الاقوامی سیمینار میں اپنی تقریر میں کہا کہ انسانی معاشرے میں، ماحولیات کی حفاظت کی ثقافت کی توسیع میں، دین بہت مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے پیر کو تہران میں منعقد اس سیمینار میں کہا کہ ماحولیاتی تمام مذاہب کے پیروں کاروں کے درمیان اتحاد کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ ماحولیات کی حفاظت کے لئے اعتدال اور قدرتی ماحولیات کے خلاف پرتشدد سلوک سے پرہیز کرنا چاہئے۔ حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کی حفاظت سب کی اہم انسانی، سماجی اور ثقافتی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایندھن کے استعمال اور عالمی سطح پر خاص طور پر 17 ویں سے 20 ویں صدی کے درمیان مسلسل جنگوں سے قدرت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔
ڈاکٹر روحانی نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ تمام ادیان و مذاہب اس بات پر متفق ہیں کہ زمین کی حفاظت تمام انسان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا، ماحولیات، عالمی امن، انتہا پسندی و تشدد سے مقابلہ اور دہشت گردی سے جدوجہد وہ نکتہ ہے جو ادیان الہی کے پیروکاروں کے درمیان اتحاد کا سبب بنتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایران دنیا کو میانہ روی کا پیغام دینا چاہتا ہے اور ہمیشہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ انسانیت کی نجات انتہا پسندی سے پرہیز اور میانہ روی میں ہے۔
ڈاکٹر روحانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو ایسی سر زمین قرار دی جہاں مختلف مذاہب کے پیروکار امن کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سرزمین پر صدیوں سے مختلف مذاہب کے لوگ میل جول اور اخوت کے ساتھ رہتے آئے ہیں اور جنہیں ایران کی جانب سے دی گئی قربانی کا علم نہیں ہے وہ آج دیکھ رہے ہیں کہ ایران قول و فعل دونوں ہی اعتبار سے دنیا میں تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد کا علمبردار ہے۔