الوقت - امریکا کے ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نے سعودی عرب کو داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کا حامی قرار دیا ہے۔
امریکا کے صدارتی عہدے کے امیدوار برنی سینڈرز نے سعودی عرب کو دہشت گردوں کا حامی بتاتے ہوئے داعش اور دیگر دہشت گردوں کے لئے سعودی عرب کی حمایتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نے سی این این سے بات کرتے ہوئے گیارہ ستمبر کے بل کے بارے میں جس کی بنیاد پر سعودی عرب کی حکومت کو امریکی عدالتوں میں گیارہ ستمبر کے حملوں کا ذمہ دار قرار جائے گا، کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران گیارہ ستمبر کے حملوں میں سعودی شہریوں کے ملوث ہونے کے سلسلے میں نہ صرف بہت سی باتیں کہی گئیں ہیں بلکہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کی حمایت پر بھی تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمیں کوئی قدم اٹھانے سے پہلے مکمل معلومات حاصل کرنی ہوگی لیکن اس سے ہی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی حمایت میں سعودی شاہی خاندان کے کردار کے بارے میں بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدارتی عہدے کے امیدوار کا یہ بیان ایسي صورت میں سامنے آیا ہے کہ جب سعودی عرب کی حکومت نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اگر گیارہ ستمبر کے حملوں میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے بارے میں بل پاس کیا گیا تو وہ امریکہ میں آپنے اثاثے فروخت کردے گا۔
دوسری جانب امریکہ کے ایک سابق سینیٹر نے کہا ہے کہ گیارہ ستمبر کے واقعے میں سعودی عرب کے کردار کے بارے میں ہزاروں ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود سعودیوں کو پتہ ہے کہ انہوں نے گیارہ ستمبر کو کیا کیا؟
االعالم ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، سینیٹ کے سابق رکن باب گراہم اور فلوریڈا کے گورنر نے سی این این سے بات کرتے ہوئے امریکا سے سعودی عرب کے 750 ارب ڈالر نکالنے کی ریاض کی دھمکی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات پر بہت غصہ آیا لیکن مجھے بالکل حیرت نہیں ہوئی۔
سعودیوں کو پتہ ہے کہ گیارہ ستمبر کو انہوں نے کیا کیا اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ امریکا کے اعلی عہدیدار بھی جانتے ہیں کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟ وہ اس قسم کا رویہ اختیار کر رہے ہیں جیسے تین ہزار امریکیوں کی ہلاکتوں پر گویا ہم ان کو کوئی جواب ہی نہیں دیں گے۔ شاید وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم سب کچھ کر بیٹھیں گے لیکن ہم کو کچھ نہیں ہوگا۔
اس امریکی سینیٹر نے کہا کہ سعودی عرب کے حکام ، قرارداد منظور کرانے سے روکنے کے لئے امریکا کے اعلی حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ان کی اس چال سے پتہ چلتا ہے کہ گياره ستمبر کے واقعے میں سعودی عرب کا کردار رہا ہے۔
باب گراہم نے زور دیا کہ ہزاروں ثبوت اس بات کی علامت ہیں کہ گیارہ ستمبر کے واقعہ میں سعودی عرب کا کردار تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ صدر اوباما کو ان ثبوتوں کو شائع کرنے کا پابند رہنا چاہئے اور سعودیوں نے جو کچھ انجام دیا ہے اس کے بارے میں مکمل شفافیت دکھانی چاہئے تاکہ پوری دنیا کو حقیقت کا پتا چلے۔
اس سے پہلے سعودی عرب نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی کانگریس، گیارہ ستمبر کے واقعے میں ریاض کے ملوث ہونے پر مبنی رپورٹ کو منظوری دیتی ہے تو وہ امریکا میں موجود اپنے سارے اثاثے نکال لے گا۔
رشياٹوڈے کے مطابق، امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے باراک اوباما کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکا میں موجود اپنے 750 ارب ڈالر کے اثاثے نکال لے گا۔ اس سے پہلے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے مارچ میں اپنے واشگٹن کے درے کے دوران کہا تھا کہ ان کا ملک جیسے ہی یہ محسوس کرے گا کہ اس کے اثاثوں کو امریکی عدالت سیل کرنے جا رہے ہے تو پھر وہ اپنے پورے اثاثے امریکہ سے نکال لے گا جس کی قیمت 750 ارب ڈالر ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے سابق سینیٹر باب گراہم نے جو 11 ستمبر کے دہشت گردانہ واقعے کی تحقیقات کا کام دیکھ رہے ہیں، کہا تھا کہ اس واقعے کی خفیہ رپورٹ میں سعودی عرب کی حکومت کے کردار کے بارے میں صدر اوباما، 60 دنوں کے اندر فیصلہ کرنے والے ہیں۔ اسی طرح ایک ڈیموکریٹ سینیٹر کرسٹین گیلبرانڈ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اپریل میں باراک اوباما کے سعودی عرب کے دورے سے پہلے رپورٹ کے مبہم نکات کے بارے میں ریاض کے حکام سے تبادلہ خیال کیا جائے۔
ادھر امریکا کے ایک جریدے نیویارک ڈیلی نیوز نے ریاض حکام کی جانب سے واشنگٹن کو دھمکی دیے جانے کے بعد اپنے ایک مضمون میں آل سعود کو شاہی کوڑے سے تشبیہ دی ہے۔ حال ہی میں اس قسم کی خبریں سامنے آئي ہیں کہ امریکا کے انٹیلی جینس عہدیدار اٹھائيس صفحوں کے ایک دستاویز کو عام کرنے کا رکھتے ہیں جن میں سعودی عرب کی جانب سے گيارہ ستمبر کے دہشت گردانہ واقعات میں ہوائي جہاز کی ہائي جیکروں کی مدد کا پتہ چلتا ہے۔
اس کے فورا بعد یہ خبر سامنے آئي کہ سعودی عرب نے امریکی حکومت اور اراکین کانگریس کو دھمکی دی ہے کہ اگر کانگریس نے ایسا کوئي بل منظور کیا جس کے تحت امریکا کی کسی بھی عدالت میں نائن الیون کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں سعودی عرب کو ذمہ دار ٹھہرایا گيا تو وہ امریکا میں موجود اپنے ساڑھے سات سو ارب ڈالر کے اثاثوں کو فروخت کر دے گا۔ سعودی عرب کی اسی دھمکی کے بعد امریکی جریدے نے آل سعود کو شاہی کوڑے سے تعبیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی دھمکی اور ساڑھے سات سو ارب کی بلیک میلنگ پر نائن الیون کے واقعات میں مارے جانے والوں کے اہل خانہ سخت طیش میں ہیں۔
اخبار نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے اہل خانہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ امریکا کے منہ پر ایک طمانچہ ہے، آل سعود اپنا پیسہ اپنے پاس رکھے، ہمیں اس کے پیسے کی کوئي ضرورت نہیں ہے۔ ایک اور شخص نے کہا ہے کہ امریکی حکومت اپنے عوام کی حفاظت کے بجائے سعودی عرب کے مطالبات کیوں تسلیم کرتی ہے؟