الوقت - ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات کی جس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان 8 معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
تعاون کے معاہدوں پر دستخط کے بعد ایران اور ترکی کے صدور نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی ۔
پریس کانفرنس میں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ہم نے باہمی تعلقات میں توسیع کی عزم کیا ہے کیونکہ پابندیوں اور عالمی معیشت کی صورت حال کی وجہ سے اب تک ہم تعلقات میں توسیع کے لئے ضروری اقدامات نہیں کر سکے تھے۔
حجت الاسلام و المسلمین نے کہا کہ ایران ترکی کی توانائی کی ضرورت کو پورا کر سکتا ہے اور ترکی سیاحت کے میدان میں ایران میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمارا علاقہ بہت سے مسائل میں مبتلا ہے، یمن میں معصوم اور بے گناہ افراد مارے جا رہے ہیں، عراق، افغانستان اور پاکستان میں استحکام نہیں ہے اور ہمیں ان ممالک میں استحکام برقرار کرنے کے لئے مدد کرنی چاہئے۔
صدر روحانی نے زور دیا کہ تعاون کے میدان میں ایران اور ترکی کی ترجیح، انتہا پسندی، تشدد اور دہشت گردی سے مقابلہ ہے۔
انھوں نے عالم اسلام میں اتحاد کو دونوں ممالک کی دیگر ترجیحات قرار دیا اور کہا کہ ہماری شناخت، شیعہ سنی نہیں بلکہ ہماری شناخت بھائی چارے کے سائے میں مسلمان ہونا ہے اور ہمیں امید ہے کہ ترکی کے تعاون سے ہمارا یہ مقصد پورا ہوگا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایرانی صدر ڈاكٹر حسن روحانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ تہران اور انقرہ دہشت گردی اور فرقہ واریت کے بارے میں ایک ساتھ مل کر فیصلہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران اور ترکی، علاقے بالخصوص عراق اور شام میں خونریزی روکے جانے کے خواہاں ہیں اور اس کے لئے انھیں ایک دوسرے کے ساتھ ضرور تعاون کرنا چاہئے۔
ترکی کے صدر نے زور دیا کہ ایران اور ترکی کے درمیان بعض علاقائی معاملات میں اختلافات ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے لیکن خونریزی روکے جانے پر ہمیشہ دونوں ممالک نے زور دیا ہے جو یقینی طور پر دونوں فریق کے لئے خوشی کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے اور اس میں ہر ایک کو یقین ہے کہ دہشت گردوں کو اچھے اور برے میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ تہران اور انقرہ علاقائی ممالک بالخصوص شام اور عراق کی خود مختاری اور سالمیت کی حفاظت کے حوالہ سے یکساں نظریات رکھتے ہیں اور سیاسی تعلقات میں توسیع سے اختلافات کم اور رضامندی کے نکات زیادہ ہوں گے اور یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہوگا۔ صدر روحانی دیر رات گئے ترکی سے تہران لوٹ آئے۔