الوقت - ایران نے استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سربراہی اجلاس کے اعلامیے پر اعتراض کرتے ہوئے اجلاس کے آخری سیشن کا بائیکاٹ کیا۔
پریس ٹی وی کے مطابق استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا آخری سیشن ایسی صورت میں منعقد ہوا جب ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس میں حصہ نہیں لیا۔ ایران نے او آئی سی کے سربراہی اجلاس کے منشور میں ایران اور لبنان کی حزب اللہ تنظیم کے خلاف کچھ شق شامل کئے جانے پر شدید اعتراض ظاہر کرتے ہوئے آخری سیشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔ صیہونی لابی کے دباؤ میں او آئی سی کے سربراہی اجلاس کے منشور میں ایران اور حزب اللہ کے خلاف کئی شقوں کو شامل کیا گیا ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچي نے اجلاس سے پہلے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم اپنی ایران مخالف پالیسی پر شرمندہ ہوگی۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے، جن کا ملک جمعے سے او آئی سی کی صدارت سنبھال رہا ہے، کانفرنس کے آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کے فیصلوں سے مسلمانوں میں ترقی، فلاح و بہبود، انصاف اور امن کی امیدیں پیدا ہوں گی۔ انھوں نے سربراہی کانفرنس کے منشور کو پڑھے بغیر کہا کہ یہ کانفرنس تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان اتحاد، یکجہتی اور تعاون کے نعرے کے تحت منعقد ہوئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعرات کو او آئی سی کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ او آئی سی میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش قابل مذمت ہے اور اسلامی ممالک کے درمیان موجود اختلافات اور غلط فہميوں کو سفارتی ذریعے دور کیا جانا چاہئے۔