الوقت - سعودی عرب کے سابق شہزادے مقرن بن عبد العزیز نے بتایا ہے کہ ان کا ملک پاکستان میں ایران مخالف دہشت گرد گروہوں کو بڑی مقدار میں جنگی ساز و سامان پہنچا رہا ہے۔
کویتی اخبار 'الآن' کی بدھ کی رپورٹ کے مطابق کہ جسے اس اخبار نے سعودی عرب کے ماحولیات اور محکمہ موسمیات کے سابق سربراہ ترکی بن ناصر کے حوالے شائع کیا ہے، مقرن نے یہ بات اس وقت بتائی جب وہ اس مہینے کے شروع میں ریاض میں شاہ فیصل اسپشلسٹ ہسپتال میں داخل اس ملک کے سابق نائب وزیر دفاع اور شہر ہوا بازی کے وزیر عبدالرحمن بن عبد العزیز کی عیادت کرنے گئے تھے۔ عبدالرحمن بن عبد العزیز کچھ بیماری کی وجہ سے اس ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔
مقرن نے فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاض نے سی -130 فوجی طیارے کے ذریعہ پانچ مراحل میں پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں گولہ بارود اور ہتھیار پہنچائے۔ واضح رہے پاکستان کے بلوچستان صوبے کی سرحد ایران سے ملی ہوئی ہے۔ اس فوجی طیارے نے اپنی کھیپ دلبندين ایئر پورٹ پر اتاری۔ مذکورہ ایئر پورٹ سعودی عرب کی مالی مدد سے 1980 کے عشرے میں بنایا گیا۔
مقرن نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب نے کویت کے ذریعہ ہتھیار اور گولہ بارود کی اتنی ہی كھیپ ، ایران کے شمال مغربی صوبے خوزستان کی سرحد کے قریب سرگرم ایران مخالف دہشت گردوں تک ارسال کرائی ہے۔
مقرن نے اس طرح کی سرگرمیوں کے سعودی عرب کی سیکورٹی پر مرتب ہونے والے ممکنہ خطرے کی جانب سے خبردار کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، ریاض پوری دنیا میں وہابیت کے فروغ کے لئے 100 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔ وہابیت کو داعش جیسے دہشت گرد نیٹ ورک کے سامنے آنے کے لئے براہ راست ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔
تكفيریت یا دوسروں کو کافر کہنا، وہابیت کی شناخت ہے۔ یہ انتہا پسند نظریات سعودی عرب میں رائج ہو چکے ہیں اور اس کی سعودی عرب کے مذہبی رہنما کھل کر حمایت کرتے ہیں۔
سعودی عرب کی طرف سے داعش کو وسیع سطح پر مدد کی رپورٹیں بھی سامنے آئی ہیں۔
واضح رہے سعودی عرب یمن میں گزشتہ سال مارچ سے بین الاقوامی قوانین کو تار تار کرتے ہوئے عام لوگوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ مارچ 2015 سے یمن پر سعودی عرب کی جارحیت میں اب تک 4000 بچوں اور عورتوں سمیت 9400 یمنی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔