الوقت - پناہ گزینوں کے معاملے میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان مارچ میں طے پانے والے متنازع معاہدے کے تحت پناہ گزینوں کا دوسرا گروہ یونان سے ترکی روانہ کیا گیا ہے۔
حالانکہ جس وقت پناہ گزینوں کے اس جتھے کو یونان کے جزیرے سے روانہ کیا جا رہا تھا اس وقت انسانی حقوق کی تنظیموں کے رضاکاروں نے احتجاج بھی کیا اور پناہ گزینوں کو واپس نہ بھیجنے کا مطالبہ کیا مگر یونانی انتظامیہ نے ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اس دوران کچھ رضاکار سمندر میں کودے اور انھوں نے کشتی کے لنگر کو پکڑ کر احتجاج کیا تاہم پولیس نے انھیں ہٹایا اور کشتی آگے بڑھی۔ ترکی واپس آنے والے پناہ گزینوں میں 45 افراد پاکستانی ہیں۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق یونان کے جزیرے لیسہویس سے ایک کشتی پناہ گزینوں کو لے کر ترکی روانہ ہوئی ہے۔ روانگی سے قبل تارکین وطن نے احتجاج بھی کیا اور واپسی کے خوف سے تین افراد نے سمندر میں چھلانگ لگا دی۔ یونان کے حکام کا کہنا ہے کہ واپس بھجوائے گئے تارکین وطن نے پناہ کی درخواستیں نہیں دی تھیں۔
گزشتہ پیر کو تقریبا 200 پناہ گزینوں کو یونان سے ترکی واپس بھیجا گیا تھا،اس میں سے بیشتر کا تعلق پاکستان سے تھا۔ دوسری جانب پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ یورپ سے واپس بھیجے جانے والے تارکین وطن اپنی پاکستانی شناخت ثابت نہیں کر سکے ہیں۔ ترکی اور پورپی یونین میں جو معاہدہ طے پایا تھا، اس کے مطابق 20 مارچ کے بعد غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے کیس بھی ایسے شخص کو جس نے پناہ حاصل کرنے کے لئے درخواست نہ دی ہو یا پھر اس کی درخواست مسترد کر دی گئی ہو، ترکی واپس بھیج دیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت ایک شامی باشندے کو جسے یونان سے ترکی واپس بھیجا جائے گا اس کے بدلے میں یورپی یونین اس شامی پناہ گزین کو قبول کرے گی جس نے قانونی طور پر اس کی درخواست دی ہوگی۔
جمعے کے روز جن افراد کو یونان سے ترکی واپس بھیجا جا رہا ہے، ان میں سے جو غیر شامی لوگ ہیں انھیں ملک بدر کرنے والے مرکز بھیجا جائے گا جبکہ شامی باشندوں کو پناہ گزینوں کے کیمپ لے جایا جائے گا جہاں سے انھیں براہ راست یورپی یونین میں بسا نے کا اتنظام کیا جائے گا۔
اس دوران ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس معاہدے پر عمل اسی صورت میں کرے گا جب یورپی یونین بھی اپنے وعدوں پر عمل کرے گا۔ جرمن چانسلر انگلا مرکل، جن کے ملک نے سب سے زیادہ لوگوں کو پناہ دی ہے، مشرقی فرانس میں اپنے ہم منصب فرانسوا اولاند کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس کے دوران مرکل نے کہا کہ میں آج بہت خوش ہوں۔ حالانکہ یہ بھی درست ہے کہ ہمیں جو کام کرنا ہے ہم نے ابھی اسے مکمل نہیں کیا ہے۔