الوقت - ہندوستان میں تعینات پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ ہندوستان سے تعلقات کی بحالی کے لئے پاکستان میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے لیکن مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرکے تعلقات بحال نہیں کئے جا سکتے۔
نئی دہلی میں فارین افس کلب میں ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ کسی کو اس بات میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ آزادی اور باہمی دلچسپی کی بنیاد پر پرامن تعلقات چاہتا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان میں قومی اتفاق رائے بھی پایا جاتا ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن کے لئے کوئی شارٹ کٹ راستہ نہیں اور اس کے لئے ہمیں مستقل طور پرمثبت جامع مذاکرات کرنے ہوں گے۔
پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کو ماننا چاہیے کہ جموں کشمیر کا تنازعہ دونوں ممالک کی باہمی بد اعتمادی، دوسرے بہت سے مسائل کی جڑ ہے اس لئے دو طرفہ مذاکرات میں اس موضوع کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اس کا حل نکالنا ضروری ہے۔
عبدالباسط نے نام لئے بغیر ہندوستانی ایجنسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ كلبھوش یادو کی حالیہ گرفتاری پاکستان کے موقف کا ٹھوس ثبوت ہے، ہم ایسے عناصر کو بخوبی پہچانتے ہیں جو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں لیکن وہ ناکام ہوں گے کیونکہ پاکستان کے عوام ملک میں کیشدگی پھیلانے والوں کے خلاف ہے۔
عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے گزشتہ ماہ كلبھوش کے بعد بڑی تعداد میں دہشت گرد گرفتار کیے جو غیر ملکی امداد سے نیٹ ورک چلا رہے تھے۔ عبدالباسط نے یہ بھی کہا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ امن عمل ملتوی ہو چکا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی جانب سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی کردار حاصل ہونے کی بابت آنے والے بیان کے بعد ہندوستان میں اسٹراٹیجي فیصلہ کرنے کے لئے اعلی سطحی اجلاس ہوا۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق، ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اعلی سطحی اجلاس طلب کیا جس میں پاکستان کے بیان پر بحث ہوئی۔ اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور آئی بی چیف اور داخلہ سکریٹری بھی شامل ہوئے۔ ہندوستان میں اس موضوع پر بھی بحث ہو رہی ہے کہ اسلام آباد ہندوستان کی تحقیقاتی ٹیم کو پاکستان کے دورے کی اجازت نہیں دینا چاہتا۔