الوقت - شام کی فوج نے تاریخی شہر پالمیرا کو داعش کے دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کرا لیا۔
پالمیرا کی آزادی کے آپریشن کا آغاز مارچ کے شروع میں ہوا تھا اور تین ہفتے کی پیچیدہ کاروائی کے بعد شام کی فوج اور رضاکار فورس اس شہر میں داخل ہونے میں کامیابی ہوگئی۔
شام کے سیکورٹی ذرائع کے مطابق اس کاروائی میں داعش کے 400 سے زیادہ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ یہ شام میں داعش کی سب سے بڑا جانی نقصان سمجھا جاتا ہے۔ اس کاروائی 180 فوجی بھی جاں بحق ہوئے۔
دوسری جانب شام کی فوج نے تاریخی شہر پالميرا کو آزاد کرانے کے بعد اب داعش کے نام نہاد دارالحکومت رقہ کی جانب توجہ مرکوز کردی ہے۔
العالم ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، شام کی فوج کے ایک کمانڈر نے کہا ہے کہ صوبہ رقہ کو آزاد کرانے کے لئے پالميرا کو مرکز بنا کر مہم شروع ہوگی۔
شام کے اس کمانڈر نے کہا کہ رقہ میں داعش کے دہشت گردوں کا چاروں طرف سے محاصرے لیا جائے گا جس کے بعد ہم ان نام نہاد دارالحکومت کو ان کے کنٹرول سے آزاد کرا لیں گے۔
واضح رہے کہ شام کے فوجیوں نے اس ملک کے تاریخی شہر پالميرا کو دہشت گردوں سے آزاد کرا لیا ہے جس کی بین الاقوامی سطح پر قدردانی کی جا رہی ہے۔ پالميرا کو آزاد کرانے کے ساتھ ہی شام کی فوج نے عراق سے ملنے والی سرحد تک علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
شام کے صوبے حمص کے گورنر کا کہنا ہے کہ حمص سے پالميرا تک امن قائم ہو گیا ہے۔
طلال البرازی نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی شہر پالمیرا کو دہشت گردوں سے آزاد کرانے کی وجہ سے شام کے ان علاقوں میں مکمل امن قائم ہو چکا ہے جنہیں اقتصادی نقطہ نظر سے خاص اہمیت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ داعش کے دہشت گردوں کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے یہ دہشت گرد گروہ تیزی سے بکھر رہا ہے۔ حمص کے گورنر کا کہنا ہے اپنی جارحیت کے دوران داعش کے دہشت گردوں نے پالميرا کو کتنا نقصان پہنچایا ہے اس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ فوج اس وقت ان بارودی سرنگوں کو ناکارہ کرنے میں مصروف ہے جسے داعش کے دہشت گردوں نے لگائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف فوج کی مہم آگے بھی جاری رہے گی۔
صوبہ حمص کے گورنر نے کہا کہ موجودہ وقت میں پالميرا شہر میں کوئی شہری نہیں ہے کیونکہ وہ داعش کے خوف سے فرار ہوگئے تھے لیکن انشا ء الله وہ جلد ہی اپنے شہر واپس آ جائیں گے۔