الوقت - ماسکو نے کہا ہے کہ روس اور ترکی کے درمیان کسی بھی تیسرے ملک کی جانب سے ثالثی کی کوشش ناکام رہے گی۔
روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ترجمان دیمتری پیسكوف نے ایک ٹی وی چینل سے انٹرويو میں، ماسکو- انقرہ کے درمیان مصالحت کے لئے جمہوریہ آذربائیجان کی جانب سے کوشش کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ان کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور اس تناظر میں ثالثی کی کسی بھی کوشش کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔
انہوں نے ترکی کو روس کا جنگی طیارہ گرانے کی وجہ پیدا ہونے والی صورت حال کے لئے ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ روس، ترکی کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی شرط کا اعلان کر چکا ہے۔
روسی صدر کے ترجمان نے کہا کہ ترکی نے روس کا جنگی طیارہ گرانے کے بعد، اس معاملے کو رفع دفع کرنے کے بجائے نیٹو کا سہارا لیا۔ دیمتری پیسكوف نے کہا کہ روس کے جنگی طیارے کو گرانے سے پہلے تک روس اور ترکی کے کے درمیان تعلقات اچھے تھے اور اقتصادی، تجارتی، اور صنعتی سرمایہ کاری کے میدان سمیت مختلف شعبوں میں روس، ترکی کے ساتھ تعاون کر رہا تھا۔
روسی صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ ترکی کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے ضروری ہے کہ ترکی باضابطہ روس سے معافی مانگے جنگی طیارے کو گرانے کا تاوان دے اور اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہ ہو، اس کی ضمانت دے۔
واضح رہے 24 نومبر 2015 کو ترکی کے جنگی طیارے نے روس کے سکھوئی -24 جنگی طیارے کو مار گرایا تھا جس کے بعد سے ماسکو- انقرہ کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔
روسی صدر ولادیمير پوتین نے اس واقعے کے بعد کہا تھا کہ ترکی نے ہماری پشت میں خنجر گھونپا ہے۔