الوقت - اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ میں سائبر حملوں کے بہانے 7 ایرانی شہریوں کے خلاف امریکی وزارت قانون کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
امریکی وزارت قانون کی جانب سے، 7 ایرانی شہریوں کے خلاف سائبر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں دائر کی گئی چارج شیٹ پر رد عمل میں وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابري انصاری نے کہا کہ ایران نے سائبر اسپیس میں خطرناک اقدامات کو کبھی بھی اپنے ایجینڈے میں شامل نہیں کیا ہے اور نہ ہی وہ اس طرح کی کارروائی کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے سنيچر کو تہران میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران کو، کچھ حکومتوں کی جانب سے حمایت یافتہ پیچیدہ سائبر حملوں کا سامنا کر رہا ہے، کہا کہ ایران، سائبر جرائم سے نمٹنے کے لئے اجتماعی بین الاقوامی کوشش میں پیش پیش رہا ہے۔ اسی طرح ایران تمام حکومتوں کے معائنے میں سائبر اسپیس کو قانون کے دائرے میں لانے پر زور دیتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ملک کے پرامن جوہری تنصیبات پر امریکہ کے سائبر حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہ جس کے نتیجے میں لاکھوں بے گناہ افراد کے سامنے ماحولیات کا خطرہ منڈلانے لگا تھا، ایران کے پرامن جوہری تنصیبات پر سائبر حملہ کرنے والا امریکہ، اس حالت میں نہیں ہے کہ ایران سمیت دوسرے ممالک کے شہریوں پر بغیر ٹھوس ثبوت کے الزامات عائد کرے۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت قانون نے 7 ایرانی شہریوں پر، جنہوں نے واشنگٹن کے دعوے مطابق، ایران حکومت کی ہدایات پر امریکہ کے مالیاتی دفاتر پر سائبر حملے کئے تھے، چارج شیٹ دائر کی ہے۔ امریکہ کے اس دعوے کے مطابق، یہ 7 افراد ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے لئے کام کر رہے تھے اور انہوں نے نیویارک ڈیم، ایٹي اینڈٹي، نیویارک اسٹاک ایکسچینج اور امریکہ کے مرکزی بینک سمیت کئی مالی دفاتر کی ویب سائٹ کو ہیک کر لیا تھا ۔