الوقت - شمالی عراق کے صوبہ کرکوک میں فوج کی کارروائی میں داعش کے درجنوں دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
پیر کو عراقی فوجیوں نے صوبہ كركوک کے البشير قصبے میں کارروائی کی جس میں داعش کے 43 دہشت گرد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوئے۔
اسی طرح عراقی فوجیوں نے دہشت گردوں کے اس حملے کو ناکام بنا دیا جو انہوں نے عراقی فوج کی صوبہ نینوا کو آزاد کرانے کے لئے قائم کمان کے مخمور شہر میں واقع پندرہویں فوجی بٹالین کے ہیڈ کوارٹر پر کیا تھا۔ عراقی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ میں 5 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
دوسری جانب عراقی رضاکار فورس نے سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر صوبہ الانبار کے شہر كرمہ کے مرکز میں واقع دو محلوں ابو سائح اور الامل کو داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا۔
اسی طرح عراقی سیکورٹی فورسز نے رضاکاروں کے ساتھ مل کر صوبہ الانبار کے مغربی حصے میں كبيسہ سمینٹ کمپنی کے کارخانے پر دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنا دیا جس کے دوران دسیوں دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
واضح رہے عراقی سیکورٹی فورسز نے اتوار کو كبيسہ سمینٹ کارخانے کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرایا تھا۔
ادھر تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے جشن نوروز کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی ہے اس پر عمل نہ کرنے والوں کو تازیانے مارے جا رہے ہیں۔
سومريا نیوز کے مطابق، عراق کے رضاکار فورس الحشد الشعبی کے کمانڈر جبار المموري نے بتایا کہ داعش نے اپنے کنٹرول والے علاقوں میں موسم بہار اور نوروز کی آمد پر ہونے والے جشن کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی تھی اس پر عمل نہ کرنے والوں کو 20-20 تازیانے مارنے کی سزا دے رہا ہے۔ المموري نے بتایا کہ داعش ہر طرح کے قدیم جشن کے انعقاد کو ان کے عقیدے کے خلاف سمجھتا ہے۔
عراقی رضاکار فورس کے اس کمانڈر کے مطابق، داعش نے، عراقی شہریوں خاص طور پر کردوں کو جشن نوروز سے روکنے کے لئے اسلامی پولیس کے نام پر بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو تعینات کیا ہے۔
یاد رہے کہ بہت سے عراقی شہری خاص طور پر کرد 21 مارچ کو نئے شمسی سال کی آمد و نوروز کی مناسبت پر جشن مناتے ہیں۔
اس سے پہلے ترکی نے بھی اپنے بڑے شہروں اور کرد اکثریتی علاقوں میں نوروز کی تقریبات کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے یہ قدم سیکورٹی خدشات کے مد نظر اٹھایا ہے۔