الوقت - ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے دادری علاقے میں گائے کے گوشت کی افواہ میں ایک مسلمان کے قتل کے بعد قتل کا ایک اور معاملہ چھارگھنڈ میں پیش آیا ہے۔
آٹھ بھینسوں کے ساتھ بازار جا رہے دو مسلمان افراد کو قتل کرکے ان کی لاش کو پیڑ پر لٹکا دیا گیا۔ یہ واقعہ جمعے کی صبح پیش آیا۔ واقعہ ریاستی دار الحکومت لکھنو سے 100 کیلومیٹر دور لاتیہار ضلع کے بالو مٹھ کے جنگل میں انجام دیا گیا۔ مقتول محمد مظلوم ( 35) اور آزاد خان عرف ابراہیم (15) جانوروں کے تاجر تھے اور ایک دوسرے کے رشتہ دار تھے۔ قتل کے بعد ان کی لاشوں کو پیڑ پر لٹکا دیاگیا، ان کے ہاتھ پس پشت بندھے ہوئے تھے جبکہ قاتلوں نے بہیمانہ طریقے سے ساری حدیں پار کرتے ہوئے ان کے منہ میں کپڑا بھر دیا تھا۔ لاتیہار کے ایس پی انوپ برتھری نے کہا کہ جس طرح سے قتل کیا گیا ہے اور انہیں پیڑ پر لٹکا دیا گیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قاتل ان افراد سے بہت نفرت کرتے تھے۔ جھارکھنڈ وکاس مورچہ پارٹی کے رہنما پرکاش رام نے دعوی کیا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے ہندو انتہا پسندوں کا ہاتھ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے گاوں والوں کا کہنا کہے کہ ان دونوں کو اس لئے حملے کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ جانوروں کے تاجر تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس بارے میں تحقیقات جاری ہے اور قاتلوں کی شناخت جلد ہی کر لي جائے گی۔ پیڑ پر لٹکتی لاشوں کو دیکھنے کے بعد گاؤں والوں کو غصہ آ گیا اور انہوں نے مظاہرہ شروع کر دیا۔ گاؤں والوں نے پتھراؤ کیا جس سے ایس ڈی او کملیشور نارائن اور چھ دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ واقعہ کا پتا چلنے کے پعد پولیس موقع واردات پر پہنچی تاکہ واقعہ فرقہ وارانہ شکل اختیار نہ کرنے پائے۔ پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بعد پولیس سے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی اور لاٹھی چارج کی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قاتل پہلے بھی ان افراد کو نشانہ بنا چکے تھے کیوں کہ وہ جانوروں کے تاجر تھے۔