الوقت ۔آخرکار انتخابات کا دن آ ہی گیا اور ایرانی عوام نے ایک بار پھر عظیم کارنامہ کر دکھایا۔ یہ تو سب کو معلوم ہے کہ ایران کے دشمنوں کو کبھی یہ پسند نہيں رہا کہ ایرانی عوام، انتخابات میں بھرپور طور پر حصہ لیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ، عوام کو انتخابات سے دور رہنے بلکہ بائکاٹ تک کرنے کی ترغیب کی لیکن گذشتہ سینتیس برسوں کے تجربات نے ہمیشہ یہی ثابت کیا ہے کہ ان دشمنوں کی باتوں سے ایرانی عوام کے عزم و حوصلے پر کوئي اثر نہيں پڑتا۔ ملک میں سیاسی طور پر بھی سازشیں رچی گئيں، ایرانی قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئي لیکن ہمیشہ رھبر انقلاب اسلامی نے سماج کی تقسیم کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم کے بدخواہوں نے انتخابات کے موقع پر جھوٹے تقسیم کا سہارا لیا ہے تاکہ عوام کو حصوں میں بانٹ دیں۔ انتخابات میں کامیابی یا ناکامی، سماج کی تقسیم یا ایک دوسرے سے دشمنی کی علامت قطعی نہيں ہے۔ اس کے ساتھ ہی قائد انقلاب اسلامی نے عوامی ووٹوں کے تحفظ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ بھی، انتخابات کے مختلف مرحلوں کے ذمہ دار ہيں انہیں، امانت داری کے اصولوں پر توجہ دینی چاہئے اور اس سلسلے میں معمولی سی خلاف ورزی بھی امانت میں خیانت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسی طرح انتخابات کے نتانج کو تسلیم کرنے کو بھی حقوق الناس پر توجہ کا مصداق قرار دیا اور فرمایا کہ جب قانونی اداروں سے نتائج کا اعلان ہو جائے تو اس کی مخالفت، حقوق الناس کی خلاف ورزی ہے۔ رھبر انقلاب اسلامی کے بیانات پر غور کرنے سے صرف یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ انتخابات میں عوام کی زبردست اور بھرپور شدت، رھبر انقلاب اسلامی کے مطالبے پر عوام کا جواب ہے اور انہوں نے اس طرح سے ایک بار پھر رھبر انقلاب اسلامی کی بیعت کی۔- ایران میں پارلیمانی اور ماہرین اسمبلی کے انتخابات کے آغاز کے ساتھ ہی، مختلف علاقوں ميں لوگوں نے پورے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا تاکہ ملک کے مستقبل کے تعین کے لئے رھبر انقلاب اسلامی کی دعوت کا مثبت جواب دیں۔ رھبر انقلاب اسلامی ماضی کی طرح، اس بار بھی ووٹنگ کے آغاز کے ساتھ ہی پولنگ بوتھ پر پہنچے اور اپنے ووٹ ڈالے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موقع پر انتخابات کو ہر قوم کا حق اور فریضہ قرار دیا اور کہا کہ انتخابات، ایسا نیک اور بڑا کام ہے جو ہمیشہ ہی اہم رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم کے فرد فرد کو، جو بھی ایران، اسلامی جمہوری نظام اور قومی عظمت سے پیار کرتا ہے اسے انتخابات میں شرکت کرنی چاہئے۔ آپ نے کہا کہ انتخابات میں شرکت کا نتیجہ قومی طاقت اور خودمختاری ہے اور ہمارے کچھ ایسے دشمن ہیں جو انتخابات سے امید لگائے بیٹھے ہیں اس لئے ایسا ہونا چاہئے کہ دشمن مایوس اور ناامید ہو جائيں
ایران میں ماہرین اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا جلد ہی اعلان کر دیا جائے گا تاہم یہ ابھی سے واضح ہو چکا ہے کہ انتخابات میں جیتنے اور ہارنے والے کون ہيں۔ ان انتخابات میں اصل فتح، ایرانی عوام کی ہے۔ انتخابات سے سب سے پہلے تو اسلامی جمہوری نظام کی عظمت میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ایرانی قوم کے دشمن ایک بار پھر مایوس ہوئے ہیں۔ اس مایوسی کی اہمیت یہ ہےکہ دشمنوں نے بارہا، ایرانی عوام اور انقلابی اقدار کے درمیان فاصلے کی بات کی تھی مگر وہ اس میں کامیاب نہيں ہوئے اور عوام نے بھرپور شرکت کرکے ان لوگوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اگر سینتیس برسوں کے بعد بھی ایرانی عوام پورے جوش و خروش کے ساتھ اتنی بڑی تعداد میں انتخابات میں حصہ لیتے ہيں تو یقینا یہ دشمنوں کے لئے انتہائي مایوس کن صورت حال ہے۔ اس لئے انتخابات کے نتائج میں جن لوگوں کو فاتح قرار دیا جائے گا وہ در اصل ذیلی فاتح ہوں گے کیونکہ اصل فتح، ایرانی عوام کی ہے۔ گزشتہ روز کے انتخابات میں ہارنے والے دو قسم کے لوگ ہیں۔ ایک وہ لوگ ہيں جو پولنگ بوتھوں پر عوام کی بھیڑ نہ دیکھنے کے خواہاں تھے اور دوسرے وہ لوگ ہيں جنہوں نے انتخابات میں اخلاقی اقدار کو نظر انداز کیا۔ اس لئے ہمارے خیال میں حقیقی معیاروں پر، حقیقی کامیابی اور ناکامی کو پرکھنا ضروری ہے