امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شفٹوں میں کام کرنے کے نتیجے میں کھانے کے اوقات میں بے ترتیبی ذہنی مسائل کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ رات گئے کھانا کھاتے ہیں انہیں اطلاعات کو یاد کرنے اور چیزیں سیکھنے میں مشکلات کا تجربہ ہوسکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ سونے کے مخصوص سمجھے جانے والے وقت پر کھانا سیکھنے اور یاداشت کی صلاحیتوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے نتیجے میں دماغ کا ہپو کیمپس نامی حصہ متاثر ہوتا ہے جو یاداشت کو تشکیل دینے اور ذخیرہ کرنے سمیت جذبات کا کام کرتا ہے۔
ان کے بقول یہ عادات میٹابولک صحت پر بھی اثرانداز ہوتی ہے جس سے ذیابیطس سے قبل کی علامات واضح ہونے لگتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق یہ بات پہلی بار سامنے آئی ہے کہ کھانے کے اوقات میں بے ترتیبی ذہنی مسائل کا باعث بنتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران چوہے پر تجربات یے گئے جس سے یہ نتائج سامنے آئے بلکہ یہ بھی معلوم ہوا کہ اس کی طویل المعیاد یاداشت میں خوفناک حد تک کمی آئی ہے۔
اسی طرح غلط اوقات میں کھانا نیند کے معمولات کو بھی متاثر کرتا ہے جس سے جسمانی گھڑی متاثر ہوکر مختلف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے۔
یہ تحقیق آن لائن طبی جریدے ای لائف میں شائع ہوئی۔