الوقت- گيارہ فروری، اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جب ایک سرزمین پر اس قوم کی حاکمیت کا آغاز ہوا جس کے لوگوں نے آزادی، خودمختاری اور سامراج سے رہائي کے لیے جدوجہد کی، ایذائيں برداشت کیں، خون دیا اور آخر کار ظالم شاہی حکومت کا تختہ الٹ کر رکھ دیا۔ ان لوگوں نے اپنے خون سے اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام کے پودے کی سنچائي کی۔ یہ، ایرانی قوم کے لیے ایک قابل فخر کارنامہ ہے کہ اس نے خالی ہاتھوں لیکن اپنی ذہانت اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے زیر قیادت از سر تا پا مسلح شاہی فوج پر غلبہ حاصل کیا اور شمشیر پر خون کی فتح کا عملی نمونہ پیش کیا۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ، اس قوم کے لیے فتح اور سرفرازی کا جشن ہے جس نے پوری صداقت اور لگن کے ساتھ اپنے انقلاب کی حفاظت کی ہے اور اعلی قیادت کی پیروی کرتے ہوئے اس کے جاری رہنے کی راہ ہموار کی ہے۔ ایرانی قوم کے لیے اتحاد صرف ایک نعرہ نہیں ہے بلکہ یہ کامیابی کا راز اور اسلامی جمہوری نظام کے اعلی اہداف تک رسائي کا اہم وسیلہ ہے جس کے ذریعے اس نے دنیا کی بڑی طاقتوں کو اپنے قانونی حقوق تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا۔ اتحاد ہی کی وجہ سے ایرانی قوم پنے ایٹمی مسئلے میں اپنی حقانیت کو اور منطقی موقف کو تسلیم کروایا۔ اسلامی انقلاب کے اصولوں اور امنگوں کی حفاظت کے لیے ملک، اس کے اطراف اور عالمی سطح پر تیزی آنے والے تغیرات پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم مواقع اور اسلامی نظام کی ریڈ لائنوں کو اس طرح سے ترسیم کر سکیں کہ انقلاب اور نظام کے دفاع کے بہترین راستے ہمارے سامنے ہوں۔ گیارہ فروری، ایرانی قوم کے لیے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بہترین موقع ہے۔
پہلوی حکومت ، نے عالمی میدانوں میں مختلف طریقوں سے ایرانی عوام کی ذلت ورسوائی کے اسباب مہیا کردیے۔ ان ذلت آمیز مراحل میں سے ایک اہم ترین مرحلہ امریکہ کے اشاروں پر اپنی حکومتی پالیسی وضع کرنا تھا۔لیکن استقلال وآزادی، اسلامی ایرانی ثقافت وتشخص کا معیار شمارہوتاتھااور آج بھی شمار ہوتاہے ۔ اغیار سے وابستگی کی نفی کی خصلت، ایرانیوں کی درخشاں تاریخ کا ریکارڈ رہی ہے لہذا فطری بات تھی کہ یہ خصلت شاہ کی حکومت کو امریکہ کے اشارے پر چلنے کی ہرگز اجازت نہ دے۔محمد رضاشاہ پہلوی کے ذریعہ اغیار کے اشاروں پر پالیسی اختیار کرنا، ایرانی خصوصیات کے منافی تھا۔ اغیار کے چنگل سے آزاد و خود مختار ایرانی قوم کے حق میں یہ ظلم اور ذلت آمیز اقدام تھا جو کبھی بھی بخشا نہیں جائے گا۔ اس سلسلے میں اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رہ فرماتے ہیں" شاہ نے ہماری سیاسی، فوجی، ثقافتی اور اقتصادی خود مختاری، کو نابود کردیا ہےاور ایران کو تمام مراحل میں مغرب سے وابستہ کردیا ہے ۔ ایرانی عوام کوشدید آزار واذیت کے ساتھ تنگ وتاریک قید خانوں میں قتل کیا ہے ۔ علماء اور خطباء کو حقائق بیانی سے روک رکھاہے ۔ یہ تمام اقدامات ، ایران کے مسلمان عوام کی جانب سےایک اسلامی حکومت کےقیام کےمطالبہ کا باعث بنے ہیں" حضرت امام خمینی رہ ایک اور مقام پر، شاہی حکومت کے ذریعہ اغیار سے وابستگی، ملک کے قومی استقلال و خود مختاری کی نفی اور استعماری ثقافت کی ترویج کے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے فرماتے ہیں" ثقافت ، ملت کی اساس ہے، ایک قوم کی قومیت کی بنیاد ہے، اور ایک قوم کی خود مختاری کی اساس ہے لہذا یہ شاہی حکومت ہماری ثقافت کو استعماری اور سامراجی بنانے کے درپے ہے۔ ایسی صورت حال میں جب ملت ایران نے اپنی پہچان، اپنی ثقافت، اور اپنی ذاتی اقدار کو شاہی حکومت کے استبدادی قدموں تلے روندے جاتے ہوئے دیکھا تو اس مسلط کردہ شاہی نظام حکومت کے خلاف آواز بلند کی اور اغیار کی پیروی کی قید سے آزاد حکومت کے قیام کے لئے انقلاب برپا کیا۔ ایسا انقلاب کہ جس کی جڑ اس سرزمین کی ثقافت کی گہرائی میں تھی۔ایسا انقلاب کہ جس کا مقصد، اسلامی حکومت کی برقراری، دنیا میں سیکولرزم سے انکار اور الہی افکار و نظریات کا زندہ کرنا تھا۔ ایسا انقلاب جو انسان دوستانہ اقدار پر مبنی تھا نہ کہ نیشنلزم پر۔در حقیقت ایران کا انقلاب ، اس پہلوی حکومت کی نادرست اور غلط پالیسیوں کاجواب تھا ، کہ جو ایرانی ثقافت و اقدار سے ملت ایران کا دامن خالی کرنے کے درپے اور ملت ایران کی اقدار کو مغربی اقدار سے تبدیل کرنے میں کوشاں تھی۔ ایران کا انقلاب اسی طرح ، اس دور میں دنیا پر حکم فرما سیکولرزم ، اور دین گریزی کا رد عمل تھا۔اسی طرح اس دور میں بہت سے بظاہر پیش رفتہ مملک میں اخلاقی قدروں کی نابودی اور عظیم معنوی بحران کا مشاہدہ کیا جارہاتھا اور اسی طرح انسانی بنیادی اقدار سے انحراف ، مطلق العنان حاکمیت ، اور بدعنوانی ، روز بروز دلوں کی تاریکیوں میں اضافہ کا باعث بنتی جارہی تھی اور اس معنوی نور کو فراموش کیے جانے کا سبب بن رہی تھی جو انسان کی صحت مند زندگی کی بقا کے لئے لازم ہے۔یہ سارے عوامل اس امر کا باعث بنے کہ ایران کے عوام نے معنویت اور انسانی بنیادی اقدار کے احیاء اور زندگی کے تمام مراحل میں خدا کی موجود گی کے عقیدے کودوبارہ زندہ کرنے کے لئے گیارہ فروری فروری79 19میں دنیا کا عظیم ترین ثقافتی انقلاب برپا کیا ۔