الوقت- شام میں فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے دو اہم قصبوں نبل اور الزہرا کو دہشت گردوں کے محاصرے سے آزاد کر الیا ہے ۔ ان دونوں قصبوں کے ساتھ ہی حلب کے شمال میں بہت سے شہر اور قصبے بھی دہشت گردوں سے واپس لے لئے گئے ہیں ۔
شام کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے سرانجام ساڑھے چار سال کے بعد حلب کے شمال میں واقع اہم قصبوں نبل اور الزہرا کو تکفیری دہشت گردوں کے محاصرے سے آزاد کرا لیا ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق شام کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے ان دونوں قصبوں کا محاصرہ ختم کرانے کے لئے دو طرف سے آپریشن شروع کیا اور سرانجام دہشت گردوں کو شکست دے کر بدھ کی شام کو مکمل طور پر ان دونوں قصبوں کے عوام کو دہشت گردوں کے ظالمانہ محاصرے سے نجات دلائی۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نبل اور الزہرا کا محاصرہ ختم کرانے کے بعد فوج اور عوامی رضاکار فورس کے دستے مذکورہ قصبوں میں داخل ہوئے تو عوام نے ان کا والہانہ استقبال کیا ۔
نبل اور الزہرا کے عوام نے ساڑھے چار سال کے محاصرے کے دوران سختیاں برداشت کیں ، بھوک اور پیاس کا سامنا کیا دواؤں اور کھانے پینے کی اشیا کے فقدان کے نتیجے میں اپنے پیاروں کو موت کی آغوش میں جاتے دیکھا لیکن دہشت گردوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ڈٹے رہے اور انہیں قصبوں کے اندر داخل نہیں ہونے دیا۔
شام کی مسلح افواج کی ہائی کمان نے بدھ کی رات ایک بیان جاری کرکے فوج اور عوامی رضاکار دستوں کی اس عظیم فتح کا اعلان کیا۔ شام کی مسلح افواج کے ہائی کمان نے اپنے بیان میں اعلان کیا ہے کہ یہ عظیم کامیابی حلب کے شمال میں دہشت گردوں کی مکمل سرکوبی کا پیش خیمہ ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں قصبوں کو دہشت گردوں کے محاصرے سے آزاد کرانے سے پہلے حلب کے شمالی مضافات میں بہت سے شہری علاقوں اور دیہی بستیوں کو آزاد کرایا گیا۔ شام کی مسلح افواج کی ہائی کمان نے بتایا ہے کہ نبل اور الزہرا کا محاصرہ ختم کرانے کے آپریشن میں بہت سے تکفیری دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔
شامی فوج کے مطابق یہ بہت بڑی کامیابی ہے جس کے نتیجے میں حلب اور اس کے شمالی مضافات میں موجود دہشت گردوں تک ترکی کی سرحد سے مدد اور رسد پہنچنے کا راستہ بند ہوگیا ہے۔ شام سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فوج اور عوامی رضاکار دستوں کا ملک گیر زمینی اور فضائی آپریشن جاری ہے۔ان رپورٹوں کے مطابق شام کی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے دمشق کے مضافاتی علاقوں، دیرالزور، حلب ، ادلب، حماہ اور حمص میں تکفیری دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کرکے درجنوں دہشت گروں کو ہلاک کردیا۔
اسی کے ساتھ شامی فوج نے ادلب کے شمال میں واقع التمانعۃ نامی قصبے اور حماہ کے مضافاتی علاقے الزکا میں دہشت گردوں کے مراکز پر گولہ باری کرکے انہیں زبردست جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔
اسی کے ساتھ المیادین ٹی وی نے درعا کے شمال میں شامی افواج کی پیشقدمی کی خبر دی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شامی افواج نے درعا کے شمال میں درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کرکے عتمان نامی علاقے کی جانب پیشقدمی کی ہے۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شامی فوج کے اسپیشل دستوں نے دمشق کے شمال مشرق میں ایک پیچیدہ آپریشن میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ اس آپریشن میں درجنوں دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔
النبل اور الزہرا قصبوں پر شام کی فوج اور عوامی فورس کے دوبارہ قبضے اور تکفیری دہشت گردوں کی شکست فاش کے نفسیاتی اثرات بھی اہم نتائج کے حامل ہیں۔
نبل اور زہرا قصبوں میں پینتیس سے چالیس ہزار افراد بستے ہیں جن میں اکثریت اثناعشری شیعہ مسلمانوں کی ہے۔یہ قصبے جغرافیائي لحاظ سے حلب کے مغرب میں بیس کلومیٹر کی دوری پر واقع ہیں۔ ان قصبوں پر شام کی فوج اور رضا کار فورسز کے قبضے سے تکفیری دہشتگردوں کے لئے ترکی سے آنے والی رسد کے راستے بند ہوگئے ہیں۔ نبل اور زہرا قصبے ترکی کی سرحد سے چالیس کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔
شام کی فوج اور رضا کار فورس نے پیر کے دن سے ان دونوں قصبوں کا محاصرہ توڑنے کی کاروائياں شروع کی تھیں۔یاد رہے النبل اور الزھرا علاقے گذشتہ ساڑھے چار برسوں سے سامراج کے پٹھو تکفیری دہشتگردوں کے محاصرے میں تھے لیکن اس علاقے کے باشندوں نے ہمیشہ دمشق حکومت کے ساتھ وفاداری کا ثبوت پیش کیا۔ ان کاروائيوں میں حزب اللہ لبنان کے جوان، عراقی شیعہ مسلمان خاص طور سے حرکت النجباء کے جوان، دفاع وطن کے جوان، اور شام کی فوج کے یونٹ شامل تھے۔ ان کاروائيوں میں شام کی فوج اور رضا کار فورسز کو پہلے دن ہی بڑی کامیابیاں نصیب ہوئيں اور تکفیری دہشتگردوں کی ہزیمت کا آغاز ہوگیا۔ شام کی فوج کے ساتھ رضا کار فورسز نے پہلے ہی دن باشکوی سٹی اور دویر الزیتون اور تل جبین نامی دیہی علاقوں کو آزاد کرالیا۔
شامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق روس کے فضائي حملوں نے استقامتی فورسز کی پیش قدمی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس رپورٹ کےمطابق آپریشن کے پہلے دن روس کی فضائيہ نے تکفیری دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے کے لئے دو سو پروازیں بھریں۔ روسی بمباری کی وجہ سے ہی تکفیری دہشتگرد گروہوں کے فرنٹ لائين کے مورچے تباہ ہوگئے، اس کے علاوہ روسی بمباری سے دہشتگردوں کو اپنے مورچوں کے لئے مدد بھیجنے میں بھی ناکامی ہوئي۔ روسی طیاروں کی پشت پناہی کی وجہ سے شام اور اس کی حامی رضا کار فورسز نے چوبیس گھنٹے سے کم عرصے وقت میں صوبہ حلب کے شمال میں متعدد دیہی علاقوں منجملہ حردتین و رتیان کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ حردتین نبل اور زہرا سے چار یا پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کامیابی کے بعد سیاسی مبصرین نے کہا تھا کہ یہ کامیابی اس علاقے میں دہشتگردوں کو اکھاڑ پھینکے گي۔ اس کےعلاوہ میدان جنگ میں شام اور اس کے ساتھ رضارکارفورسز کی پیش قدمی سے لگ رہا تھا کہ اب دہشتگردوں کی شکست یقینی ہے اور نبل اور الزہرا علاقوں کو دہشتگردوں کے محاصرے سے آزاد کرالیا جائے گا۔
بدیہی سی بات ہےکہ حکومت کے وفادار ان دوقصبوں کی آزادی سے حکومت کے حامیوں کے حوصلے بلند ہونگے جبکہ تکفیری دہشتگردوں اور ان کے حامیوں کے حوصلے پست ہوجائيں گے، البتہ یاد رہے اس سے بڑا ھدف وہ اسٹراٹیجیک اھداف ہیں جو نبل اور الزہرا کی آزادی سے حاصل ہوگا۔ نبل اور الزہرا حلب کے انٹرنیشنل ہائي وے کے مغرب میں واقع ہیں اور یہ راستہ ترکی جاتا ہے۔ اس علاقے پر قبضے سے دہشتگردوں کی رسد کا اسٹراٹیجیک راستہ بند ہوگیا ہے اور تکفیری دہشتگردوں کو اس راستے مدد نہیں پہنچ رہی ہے۔ اس مسئلے سے تکفیری دہشتگردوں کے حامیوں کو شدید تشویش لاحق ہوچکی ہے۔
شام میں سرگرم دہشتگردوں کی ویب سائٹ 'عنب' نے اعتراف کیا ہے کہ اگر شام کی فوج اس قصبوں کا کنٹرول حاصل کرلیتی ہے تو عملا شمالی حلب کا راستہ بند ہوجائے گا اور اس کے نتیجے میں حلب مکمل طرح سے شامی فوج کے محاصرے میں چلا جائے گا۔ ادھر رویٹر نے بھی دہشتگردوں کے ایک کمانڈر ابو یونس کے حوالے سے رپورٹ دی ہےکہ دہشتگردوں کو کسی طرح کی حمایت نہیں مل رہی ہے اور شام کی حکومت حلب کا محاصرہ کرکے شمالی حلب کا راستہ بند کرسکتی ہے۔