الوقت کی رپورٹ کے مطابق آج کی دنیا میں تکفیری گروہوں کے خطرے کے زیر عنوان منعقدہ دوسرا بین الاقوامی سیمینار جمعرات کو ایک بیان جاری کر کے اپنے اختتام کو پہنچا۔ تکفیری گروہوں کے خطرے کے بارے میں ہونے والے اس بین الاقوامی سیمینار میں دنیا کے مختلف ملکوں کے شیعہ اور سنی علمائے کرام اور دانشوروں نے شرکت کی۔
سیمینار کے اختتامی بیان میں شیعہ اور سنی دونوں فرقوں کے علمائے کرام اور دانشوروں سے انتہا پسندی اور تکفیری دہشت گردی کے مقابلے میں تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام رحمت اور مہربانی کا دین ہے جو کسی بھی قسم کے تشدد اور انتہا پسندی کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ قم میں منعقدہ بین الاقوامی سیمینار کے اختتامی بیان میں کہا گیا ہے کہ علمائے اسلام کا فریضہ ہے کہ انتہا پسند نیز تکفیری گروہوں کی مخالفت اور دنیا کے سامنے حقیقی اسلام کو پیش کرنے میں اپنے دینی فریضے پر عمل کریں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام کے دشمن اپنے سامراجی اہداف پورے کرنے، اسلامی دنیا پر اپنا تسلط جمانے ، دنیا میں اسلام کے فروغ کو روکنے اور اسلامو فوبیا پھیلانے کے لئے انتہا پسند گروہوں سے کام لے رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیمینار میں شریک علمائے اسلام انتہا پسند اور تکفیری گروہوں کے خطرے کی جانب سے خبردار کرتے ہوئے یہ اعلان کرتے ہیں کہ ان گروہوں کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔