الوقت کی رپورٹ کے مطابق ایران اور چین کے درمیان تعاون کے معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ہفتے کے روز تہران کے ایوان صدر میں منعقد ہوئی جس میں صدر حسن روحانی اور صدر شی جین پینگ کے علاوہ دونوں ملکوں کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔
شاہراہ ریشم کے قیام اور اسے اقتصادی راہداری میں تبدیل کرنا، پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کا استعمال، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون، ماحولیات کے تحفظ، نیز صنعت، معدنیات اور سرمایہ کاری کے میدان میں تعاون کا فروغ ایسے معاہدے ہیں جن پر دونوں ملکوں کے متعلقہ حکام نے دستخط کئے ہیں۔
اس کے علاوہ ٹیلی کمیونی کیشن ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تہران مشہد فاسٹ ٹریک ٹرین سروس میں سرمایہ کاری، افرادی قوت کی تربیت، ثقافتی ، تعلیمی اور فنی شعبوں میں وفود کے تبادلے اور کسٹم اداروں کے درمیان تعاون کا فروغ،ایسے معاملات ہیں جن پر دونوں ملکوں نے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جنہیں بعد میں معاہد ے کی شکل دی جاسکے گی۔
صدر حسن روحانی نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ممالک نے باہمی تجارت کا حجم آیندہ دس برس کے دوران، چھے سو ارب ڈالر تک لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدرحسن روحانی نے کہاکہ انہوں نے صدر شی جین پینگ کے ساتھ ایران چین اسٹریٹیجک تعاون کے پچیس سالہ منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔
صدر حسن روحانی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ چینی صدر کایہ دورہ ، ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد انجام پارہا ہے اور دونوں ممالک تعاون کے نئے باب کا آغاز کر رہے ہیں۔