الوقت کی رپورٹ کے مطابق محمد جواد ظریف نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد سے ہونے والی تشویش کی وجہ سے کشیدگی پھیلانے پر مبنی سعودی عرب کے حالیہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سعودی حکام کو عاقلانہ پالیسی اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے بعض ممالک اور صیہونی حکومت نے گزشتہ برسوں میں، ایرانو فوبیا منصوبے کے ذریعہ علاقے کے تمام مسائل اور اپنی نامناسب روش پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی اور اس کے لئے انہوں نے بہت بڑی رقم خرچ بھی کی لیکن اب وہ اضطراب اور تشویس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ دو ہزار تیرہ میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان پہلا معاہدہ ہونے پر سعودی عرب نے خطرے کا احساس کیا اور بیروت اور پشاور میں ایرانی سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملے سمیت متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعہ کشیدگی پھیلانے والی پالیسی پر عمل کیا۔
محمد جواد ظریف نے تہران اور مشہد میں سعودی عرب کے سفارت خانے اور قونصل خانے کے سامنے ہونے والے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ ایرانی حکام ایران میں سفارتی مراکز پر ہونے والے حملے کو ایران کی قومی سلامتی کے خلاف اقدام سمجھتے ہیں۔