الوقت کی رپورٹ کے مطابق نایجیریا کی فوج نے بارہ سے چودہ دسمبر تک صوبہ کادونا کے شہر زاریا میں مسلمانوں پر حملے کر کے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا -
نائیجیریا کی فوج کا دعوی ہے کہ یہ حملے اس وقت کئے گئے جب شہر زاریا کے شیعہ مسلمانوں نے نائیجیریا کی فوج کے کمانڈر جنرل توکور بوراتای کو قتل کرنے کی کوشش کی -
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے جنرل ٹوکور بوراتای کے قتل کی سازش کے الزام کے بعد زاریا شہر میں شیعوں پر تین دن تک جاری رہنے والے حملوں کے حوالے سے نائیجیریا کی فوج کے دعوے کو مشکوک قرار دیا ہے- ہیومن رائٹس واچ کے افریقی امور کے سربراہ ڈینیل بکلہ نے کہا کہ کچھ مشتعل نوجوانوں کی جانب سے ایک روڈ کو بند کرنے کی کوشش کو سیکڑوں مسلمانوں کے قتل عام کا جواز نہیں بنایا جا سکتا -
ڈینیل بکلہ نے مزید کہا کہ یہ حملے کم از کم نائیجیریا کی فوج کے ظالمانہ اقدام کی نشاندہی کرتے ہیں جو نائیجیریا کی شیعہ اقلیت پر منظم سازش کا نتیجہ تھے-
نائیجیریا کی فوج نے شہر زاریا میں مسلمانوں پر حملے کے بعد نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے رہنما آیت اللہ ابراہیم الزکزکی کے گھر پر بھی حملہ کیا - ابراہیم الزکزکی پر چارگولیاں فائر کی گئیں اور وہ شدید زخمی اور نازک حالت میں نائیجیریا کی فوج کی حراست میں ہیں- ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد کہ شیخ الزکزکی خون میں لت پت ہیں ، فوج نے اعلان کیا کہ شیخ الزکزکی فوجی اسپتال میں زیرعلاج ہیں -