الوقت نے حسینیہ بقیتہ اللہ میں فوجی حملے کے دوران موجود ایک عینی شاہد اسماعیل شعیب کا انٹرویو کیا ہے جو الوقت کے قارئین کی نظر ہے۔
الوقت= نائجیریا کی فوج کا الزام ہے کہ آپ لوگوں نے ان کے راستے میں رکارٹیں کھڑی کیں جسکی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا البتہ عام لوگ فوج کی اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں آپ ایک عینی شاہد کی حیثیت سے کیا کہیں گے۔؟
شعیب۔آپ بھی جانتے ہیں کہ جب فوج کسی جگہ حملے کا پروگرام بناتی ہے تو مختلف بہانے تراشتی ہے ۔اہل تشیع کی طرف سے فوج کے راستے میں رکاوٹ ڈالنا ایک سفید جھوٹ اور اپنے کئے پر پردہ ڈالنا ہے۔شیخ زکزکی اور انکے چاہنے والے عرصے سے اس طرح کے حملے کی توقع کررہے تھے کیونکہ وہ شیخ زکزکی کے اثرو رسوخ سے خوفزدہ تھے۔انہیں اس بات کا خوف تھا کہ نایجیریہ دوسرا ایران نہ بن جائےاسی وجہ سے انہوں نے حملہ کیا ہے۔جس وقت فوج حسینیہ یعنی امام بارگاہ بقیتہ اللہ میں داخل ہوئی اسی وقت سب نے سوال کیا کہ تمھارا مقصد کیا ہے تو انہوں نے کوئی جواب دینے کی بجائے اندھادھند فائرنگ شروع کردی۔یہ تو اس واقعے کے بعد خبروں سے ہمیں پتہ چلا کہ فوج نے یہ کہا ہے کہ وزیردفاع کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرنے کی وجہ سے حملہ کیا گیا ہے۔
الوقت=فائرنگ کب شروع ہوئی اور واقعہ کسطرح پیش آیا؟
شعیب= دو بجے دوپہر کے وقت فوج حسینہ میں داخل ہوئی اور داخل ہوتے ہی اس نے فائرنگ شروع کردی جو رات گئے تک جاری رہی۔اس سارے واقعہ کی ویڈیو فلم اور تصاویر موجود ہیں۔رات دس بجے کے بعد فوج شیخ کے گھر کی طرف گئی جو حسینیے سے تفریبا دس کلومیٹر دور ہے شیخ کے گھر کے محاصرے کے بعد وہاں بیس گھنٹے تک فائرنگ جاری رہی اور دودنوں تک گھر کو محاصرے میں رکھا گیا اور اس وقت تک شیخ گھر مین موجود تھے۔فوج نے اس دوران حسینیہ اور شیخ کے گھر کو مکمل طور پر اپنے محاصرے میں رکھا۔
الوقت= شہدا کی تعداد کے حوالے سے مختلف اعداد و شمار سامنے آرہے ہیں آپ کیا کہتے ہیں۔
شعیب۔=صحیح اعداد وشمار معلوم نہیں اور فوج کو بھی اصل تعداد کا کچھ پتہ نہیں۔وہ پورا علاقہ دودن تک مکمل محاصرے میں تھا وہاں جو بھی موجود تھا یا تو قتل ہوگیا یا زخمی بہت کم لوگ وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔بہت سے لوگون کو گرفتار کیا گیا اسلئے صحیح تعداد کا اندازہ بھی نہییں لگایا جاسکتا۔کئی لاشیں شیخ کے گھر کے سامنے پڑی تھیں۔حسینیہ بھی لاشوں سے اٹا ہواتھا۔بعض لوگ کہتے ہیں شہدا کے تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔لیکن صحیح تعداد کنفرم نہیں۔
الوقت=اس واقعہ کے پیچھے کونسے عوامل کارفرما ہیں؟
شعیب=حکومت کے بعض قریبی زرائع کہتے ہیں کہ اس واقعہ میں ابوجا میں موجود سعودی سفارتخانہ ملوث ہے اور اس حملے کا براہ راست حکم اسی سفارتخانے سےدیا گیا ہے۔ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ایک اسپیشل گاڑی حسینیہ میں داخل ہوئی جس میں غیر مقامی اور سفید فام سوار تھے جو چن چن کر لوگوں کونشانہ بنا کر گولیوں کا نشانہ بنا رہے تھے۔اس سے پہلے یہ بات سامنے آئی تھی کہ نائیجیرین فوج کے خصوصی دستوں نے تل ابیب سے فوجی تربیت حاصل کی ہے اور یہ سفید فام فوجی اسرائیلی تھے جو اس حملے کی رہنمائی بھی کررہے تھے۔
الوقت- شیخ اور انکے خاندان کے بارے میں آخری خبریں کیا ہیں؟
شعیب=شیخ زکزکی کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے۔فوج نے پہلے اعلان کیا تھا کہ شیخ کوگرفتار کیا گیا ہے بعد میں اعلان کیا گیا کہ وہ زخمی ہیں،انکی ایک تصویر بھی جاری کی گئی۔ابھی فوجی کمانڈر نے کہا ہے کہ شیخ ہسپتال میں اور زیرحراست ہیں۔لیکن ہم انکی کسی بات پر اعتماد نہیں کرسکتے۔کیونکہ ہر بار انہوں نے مختلف باتیں کی ہیں۔ہم اس وقت یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ شیخ زندہ ہیں یا شہید ہوگئے ہیں۔ہمیں شیخ کے خاندان کے حوالے سے بس اتنی خبر ہے کہ ان کی بیٹی سہیلا کو آج رہا کردیا گیا ہے۔شیخ کے فرزند محمد نے اپنی بہن کے حوالے سے کہا ہے کہ انکے تین بھائی حمید،علی حیدر اور حمد اس واقعہ میں شہید ہوگئے ہیں۔گویا اب تک شیخ کے چھ بیٹے شہید ہوچکے ہیں۔
الوقت=اس واقعے کے بعد سعودی فرمانروا نے نائیجیریا کے صدر کو فون کیا ہے اسکی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔؟
شعیب=سب کچھ واضح ہے نائجیریا کی حکومت کے سعودی رژیم سے گہرے تعلقات ہیں۔ہمیں خبریں ملی تھیں کہ نائجیریا کی فوج کے فوجی اسرائیل تربیت کے لئے گئے ہیں اور اسکے تمام تر انتظامات سعودی حکومت نے کئے تھے شیخ نے اس مسئلے کو غدیر کے موقع پر باقاعدہ بیان کیا تھا۔شیخ کے اس بیان کے بعد ہمین توقع تھی کہ حسینیہ پر حملہ کیا جائیگا اور محرم میں اسکے امکانات ظاہر کئے جارہے تھے۔محرم میں کچھ نہین ہوا لیکن چہلم کے موقع پر دہماکہ کرکے تیس افراد کو شہید کیا گیا۔اور اسکے بعد یہ آخری سانحہ برپا کیا گیا۔
نائجیریا کی نئی حکومت کو صرف چھ ماہ ہوئے ہیں اور ہمیں یہ توقع نہیں تھی کہ وہ اسطرح کا کام کرے گی لیکن ایسا لگتا ہے سعودی ریالوں نے اپنا کام دکھا دیا ہے۔
الوقت=یہ خبر سامنے آئی ہے کہ کچھ اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں کیا ان قبروں کا شیعوں کے حالیہ قتل عام سے ہے؟
شعیب=جی ہاں یہ خبر درست ہے بعض قبروں سے تین سو کے قریب لاشیں دفن کی گئی ہیں اور یہ لاشیں اسکے علاوہ ہیں جنہیں دشمنوں اور مخالفین نے جلایا ہے۔
الوقت=نائیجیریا کے دیگر گروہوں اور جماعتوں اور عام لوگوں کے کیا تاثرات ہیں؟
شعیب=مجموعی طور پر عوام نے شیعوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔عیسائیوں کی طرف سے بہت زیادہ ہمدردی کی گئی ہے۔صوفی جماعت کی طرف سے بھی حمایت کی گئی ہے۔میڈیا میں بھی تعزیت اور اظہار افسوس کے بیانات جاری کئے گئے ہیں۔
وقت=کیا اس قتل عام کےبارے میں آپ ملکی اور بین الاقوامی اداروں میں شکایت کریں گے؟
شعیب=عالمی ادارے صیہونی اور مغربی ممالک کے کنٹرول میں ہیں لہذا ہم اس بات کوترجیح دیں گے کہ ملکی عدالتوں میں اس مسئلے کو اٹھائیں۔شیخ زکزکی کو ملکی عدالتوں میں نہایت احترام سے دیکھا جاتا ہے اور عدلیہ کے اعلی حکام کے بھی ان سے بہت اچھے رابطے ہیں اس لئے ہم اسی راستے کو ترجیح دیں گے۔اس بات کا بھی امکان ہے کہ نائیجیریا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنے طور پر بھی اس مسئلے کو اٹھائیں
الوقت=آپ پرمخالفیں کی طرف سے الزام لگایا جاتا ہے کہ شیعیان نائیجیریا کی سرگرمیاں غیر قانونی تھیں۔آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
شعیب=بعض فوجی افسروں نے حال ہی میں کہا ہے کہ حسینیہ بقیتہ اللہ میں مسلمانوں کی سرگرمیاں غیر قانونی تھیں یہ سوفیصد جھوٹ ہے ۔ہم گذشتہ چالیس سالوں سے اس حسینیہ میں اپنے امور انجام دےرہے ہیں،شیخ نے قانونی طریقے سے یہاں کی زمین خریدی تھی۔کیا ایک ہزار میٹر رقبے پر پھیلے اس علاقے پر غیرقانونی تعمیرات انجام دی جاسکتی ہیں۔شیخ کوئی بھی غیر قانوںی کام انجام دینے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔شیخ کا رویہ اور طریقہ کار عدم تشدد پر مشتمل ہے۔اپنے اسی رویے کی بدولت لوگ شیخ سے دیوانہ وار محبت کرتے تھے۔شیخ کا یہی رویہ لاکھوں افراد کو تشیع کی طرف مائل کرنے کا باعث بنا۔ شیخ کو مسلمانوں کے ساتھ عیسائی بھی اپنے اختلافات میں ثالث کے طور پر قبول کرتے تھے اور اگر حق عیسائیوں کا ہوتا تو وہ ان کے حق میں فیصلہ کرتے۔شیخ ابراہیم زکزکی کی وجہ سے کئی دیرینہ مسائل اور جھگڑے ختم ہوئے اور کئی خونی فسادات کا راستہ روکا گیا،گذشتہ سال ان کے تین بیٹے شہید ہوئے لیکن انہوں نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور صرف اتنا کہا کہ کربلا کی قربانیوں کے مقابلے میں ان قربانیوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
شیخ کا یہ رویہ جہاں عام لوگوں کو تشیع کی طرف مائل کرتا وہاں صیہونی اور تکفیریوں کی نفرت میں اضافے کا باعث بنتا۔
شعیب صاحب آپکا شکریہ آپ نے الوقت کو ٹائم دیا