الوقت- ویانا میں افغانستان کے بارے میں افغانستان اور اس کے شریک اور ہمسایہ ممالک کے اجلاس کا انعقاد اس ملک کی تبدیلیوں خصوصا منشیات کے مسئلے پر عالمی برادری کی مسلسل توجہ کی عکاسی کرتا ہے۔
اس اجلاس میں کہ جو اسلامی جمہوریہ ایران سمیت چھبیس ممالک کی شرکت سے ویانا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں منعقد ہو رہا ہے، منشیات کے مسئلے اور افغانستان کی مدد کرنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔ افغانستان میں منشیات کا مقابلہ کرنے کا مسئلہ اس کے داخلی، علاقائی اور بین الاقوامی نتائج کی بنا پر انتہائی اہم مسئلہ ہے کہ جو عالمی برادری کی زیادہ سے زیادہ توجہ کا متقاضی ہے۔ موت کے سوداگروں کی جانب سے افغانستان میں پوست کی کاشت اور منشیات کی پیداوار نے اس ملک کے اقتصاد اور معیشت کو سنگین چیلنج سے دوچار کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نقطہ نظر سے منشیات کی پیداوار افغانستان میں مالی اور دفتری بدعنوانی میں اضافے کے اسباب میں بھی شمار ہوتی ہے۔ دوسری جانب افغانستان کے کسان بھی منشیات کے مافیا کی دھمکیوں اور منافع بخش ہونے کی وجہ سے پوست کی کاشت کرتے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان کا زرعی شعبہ اس ملک کے عوام کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر رہا ہے۔
اس کے علاوہ منشیات افغانستان میں دہشت گرد اور تشدد پسند گروہوں کی مالی ضروریات پوری کرنے کا ایک اہم ترین ذریعہ سمجھی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور اسمگلنک سے ہونے والی سالانہ سات ارب ڈالر کی آمدنی میں سے ایک ارب ڈالر کی رقم ان گروہوں کو حاصل ہوتی ہے۔ اسی بنا پر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں جاری رہنے کی ایک وجہ منشیات کے ذریعے ان کا اپنی مالی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
اسی سلسلے میں کہا جاتا ہے کہ طالبان اور داعش کے افراد کے درمیان حالیہ جھڑپیں خاص طور پر ہلمند میں ان زرعی زمینوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ہوئی ہیں کہ جن میں پوست کی کاشت کی جاتی ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد وہاں منشیات کا مقابلہ کرنے کی اہمیت کے پیش نظر برطانیہ کو افغانستان میں منشیات کے مافیا کا مقابلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
اس مسئلے پر توجہ نے عالمی برادری کے افغانستان میں منشیات کا سنجیدہ مقابلہ کرنے کی امید میں اضافہ کر دیا۔ لیکن نیٹو اور امریکہ کی جانب سے افغانستان پر قبضے کو چودہ سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد افغانستان میں پوست کی کاشت اور منشیات کی پیداوار جاری رہنے کے باعث یہ ملک بدستور دنیا میں منشیات پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ صرف قابض طاقتوں نے افغانستان میں منشیات کے مافیا کا مقابلہ کرنے اور پوست کی متبادل کاشت پر کوئی توجہ نہیں دی ہے بلکہ بعض رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے اس ملک میں منشیات کے مافیا کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے بھاری منافع کمایا ہے۔ اس صورت حال نے افغانستان اور علاقے اور حتی عالمی برادری کے لیے ناگوار اور تباہ کن نتائج چھوڑے ہیں۔
دہشت گرد اور تشدد پسند گروہوں کی مالی ضروریات کا پورا ہونا، افغانستان کے نوجوانوں میں نشے کے استعمال اور مالی و دفتری بدعنوانی میں اضافہ، افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ جاری رہنے کے نتائج میں سے ہیں۔ علاقائی اور عالمی سطح پر بھی نوجوانوں کو نشے میں مبتلا کر کے اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں تیز کر کے سماجی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔
اسی بنا پر افغانستان میں دہشت گردی اور منشیات کے مافیا کا ایک ساتھ مقابلہ کیا جانا چاہیے کیونکہ ان گروہوں کے مالی ذرائع ختم ہونے سے وہ اپنی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکیں گے لیکن شرط یہ ہے کہ منشیات کے مافیا کا مقابلہ سنجیدگی سے اور بھرپور طریقے سے کیا جائے۔