الوقت کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے سربراہ مولانا جلال الدین عمری نے بابری مسجد شہید کرنے والوں کے خلاف مقدمہ نہ چلائے جانے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے مسلمان اس ملک کی حکومت سے بابری مسجد کے مجرموں کو سزادیئے جانے اورانہیں کیفر کردار تک پہنچائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں-
واضح رہے کہ بابری مسجد کی شہادت کی چھان بین کے لئے لبراہن کمیشن بنا تھا جس نے تقریباً سترہ برس چھان بین میں لگائے- لبراہن کمیشن کی رپورٹ کو کچھ لوگوں نےردّی قرار دیا لیکن اس رپورٹ کو ردّی قرار دینا اس لئے غلط ہوگا کہ یہ بابری مسجد کی شہادت کے مجرموں، اڈوانی، مرلی منوہرجوشی، اومابھارتی ونئے کٹیار وغیرہ کی نشاندہی بطور، مجرم کرتی ہے ۔
ادھر خبروں کے مطابق ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے ضلع فیض آباد خاص طور پر اس کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے دن سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو ہزاروں ہندو کارسیوکوں نے بی جے پی اور وشو ہندو پریشد کے اعلیٰ سطح کے رہنماؤں اور نیم فوجی دستوں کے سینکڑوں مسلح جوانوں کی موجودگی میں تاریخی مسجد کو شھید کر دیا تھا-