الوقت- سب جانتے ہیں کہ مغربی ممالک میں انسانی حقوق کا موضوع ایک حربہ ہے اور تمام معاشرے انسانی حقوق کے بارے میں اپنا اپنا معیار رکھتے ہیں لہذا مغربی ممالک کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنے انسانی حقوق کے نظام کو دوسرے معاشروں پر مسلط کریں مغربی ممالک کی طرف سے اپنا انسانی حقوق کا نظام دوسرے معاشروں پر مسلط کرنا عقل، عدل و انصاف اور انسانی حقوق کے منافی ہے منظم انسانی حقوق پر منطقی طور پر تمام ممالک میں عمل درآمد ہونا چاہیے اور انسانی حقوق کو حربے کے طور پر استعمال کرنا عدل و انصاف اور انسانی حقوق کے اصولوں کے خلاف ہے- - ۔ -
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب مستقل مندوب غلام حسین دہقانی نے کہا ہے کہ اس عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے ایران مخالف قرارداد کی منظوری، ایران میں موجود حقائق کی تحریف کے مقصد سے اٹھایا گیا ایک سیاسی قدم ہے -
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ایران مخالف کینیڈا کی مجوزہ قرارداد کی منظوری کے بعد، اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مستقل مندوب غلام حسین دہقانی نے کہا کہ یہ قرارداد ایران میں موجود حقائق کے منافی اور اسلامی جمہوریہ ایران کو کمزور کرنے کے مقصد سے تیار کی گئی ہے -
دہقانی نے کہا کہ ایران مخالف قرارداد کے بارے میں ووٹنگ ایسے وقت میں انجام پائی ہے کہ حال ہی میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی سمجھوتے سے، دیگر مسائل کے بارے میں بھی مذاکرات کے لئے ایران اور عالمی برادری کے درمیان تعاون کے نئے راستے ہموار ہوئے ہیں- مذکورہ قرارداد جمعرات کے روز منظور کی گئی جس کی موافقت میں 76 ، مخالفت میں 55 ، جبکہ 68 نیوٹرل ووٹ ڈالے گئے -
اس قراداد کا مضمون، ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر احمد شہید کی رپورٹ کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا -
احمد شہید وہ رپورٹر ہے کہ جس نے ابھی تک ایران کا سفر بھی نہیں کیا ہے اور اپنی رپورٹیں، ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں خاص طور پر دہشت گرد گروہ منافقین کے ذریعے سے دی گئی اطلاعات کی بنیاد پر تیار کرتا ہے -
ایران کے خلاف انسانی حقوق کی اس نئی قرارداد میں بھی، کہ جو کنیڈا، امریکہ اور صیہونی حکومت کی حمایت سے منظور کی گئی ہے، ماضی کی مانند ایران میں پھانسی کی سزاؤں میں اضافے، آزادی بیان کی خلاف ورزی اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی جیسے موضوعات کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے -
ایران مخالف قرارداد کی کینیڈا کی جانب سے ایسی حالت میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ جب خود کینیڈا، انسانی حقوق کی پامالی، شہریوں کے حقوق کی بے احترامی نیز مہاجرین کے حقوق خاص طورپر کینیڈا کے مقامی باشندوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے –
اسی سبب سے اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اس جیسی قراردادیں منظور کئے جانے کا مقصد، ایران پر دباؤ بڑھانا اور مغرب میں ہورہی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانا ہے -
اس کےباوجود وہ چیز جو ایران مخالف قرارداد میں مدنظرقراردینی چاہئے، ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے دعوے کے مصادیق ہیں- کیوں کہ دیگر ملکوں کی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کے بھی اپنے خاص قوانین اور شہری حقوق ہیں کہ جو اس ملک پر حکمراں قوانین اور شریعت کے مطابق ہیں اور سزاؤں کے قانون جیسی ضرورتوں کے پیش نظر، ایران ، قانونی طریقہ کار کی بنیاد پر اس سلسلے میں پیشرفت اور بہتری کی جانب گامزن ہے -
جیسا کہ ایران نے مذہبی اقلیتوں اورقومیتوں کے حقوق کا ہمیشہ تحفط کیا اور اس کا احترام کیا ہے -
چنانچہ ایران علاقے کے ملکوں کے درمیان اقلیتوں اور قومیتوں کو امن و آسائش فراہم کرنے اور انہیں تحفظ دینے میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے اور اسے ان ملکوں میں برتری حاصل رہی ہے -
اس درمیان ذرائع ابلاغ میں آزادی بیان کے تعلق سے حاصل آزادی کو بھی، شہریوں کے حقوق کے ایک اہم عنصر کی حیثیت سے خاص اہمیت حاصل ہے- لیکن افسوس کہ انسانی حقوق کا مسئلہ ان دنوں مغرب کے سیاسی اہداف کی پیشرفت کے ایک ہتھکنڈے میں تبدیل ہوچکا ہے -
اسی سلسلے میں کہا جاسکتا ہے کہ ایران میں پھانسی کی سزا کا تعین عدالتی مراحل گذارنے کے بعد کیا جاتا ہے- اور اقوام متحدہ کے رپورٹر احمد شہید کے زعم ناقص کے برخلاف کسی کو بھی ایران میں سیاسی سرگرمیوں کی بناء پر تختہ دار پر نہیں لٹکایا جاتا- اور صرف ان ہی افراد کوپھانسی کی سزا دی جاتی ہے جو ملک میں امن وامان کی صورتحال کو درھم برھم کرتے یا منشیات کی اسمگلنگ جیسے کاروبار میں پکڑے جاتے ہیں –
اس بناء پر اسلامی جمہوریہ ایران، ایران کے بارے میں انسانی حقوق کے خصوصی رپورٹر کی کارکردگی کو مشکوک نظروں سے دیکھتا ہے اور یہی شک و شبہ، انسانی حقوق کی دوبارہ شناخت اور یہ کہ دنیا میں اس وقت انسانی حقوق کی صورتحال کیا ہے، کی ضرورت کو دوچنداں کردیتا ہے
ایران کے بارے میں انسانی حقوق کی رپورٹ درحقیقت امریکہ اور کینیڈا سمیت بعض گنے چنے ملکوں کی خواہشات کی عکاسی کرتی ہے۔ جبکہ انسانی حقوق کونسل کی ذمہ داری یو پی آر سے موسوم سسٹم کے ذریعے انسانی حقوق کا جائزے کے کام کو سیاسی ہونے سے روکنا ہے۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی اور قانونی خلاف ورزیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رپورٹ بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف گزشتہ رپورٹوں کا تسلسل ہے اور اسی تناظر میں تیار کی گئی ہے کہ جس میں ایک غیرجانبدارانہ رپورٹ کے اصول و معیارات کا خیال نہیں رکھا گیا ہے اور اس کا مقصد ایران پر سیاسی دباؤ میں اضافہ کرنا اور ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال کو مبہم کر کے پیش کرنا ہے۔۔ -