الوقت کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کےصوبہ زابل کے ضلع ارغن داب کے گورنر محمد نوسترایار نے بتایا کہ پچھلے 2 دنوں سے جاری جھڑپوں میں علیحدہ ہونے والے ملا محمد رسول کے دھڑے کودولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی مدد حاصل ہے۔
زابل صوبے کے ڈپٹی پولیس چیف غلام جیلانی نے بتایا کہ جھڑپوں کا آغاز ہفتہ کی صبح خاک افغان اور ارغن داب اضلاع میں ہوا اور اب تک ملا رسول گروپ کے 60 جب کہ اختر منصور گروپ کے 20 جنگجو مارے جا چکے ہیں۔ یہ دونوں اضلاع طالبان کے کنٹرول میں ہیں ۔
زابل صوبے کے گورنر کے ترجمان اسلام گل سیال نے لڑائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپیں جاری ہیں۔ ملا اختر منصور کے مخالف عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتے ایک بڑے جرگے میں ملا رسول کو اپنا ’سپریم لیڈر‘ منتخب کیا تھا۔ مبصرین ماضی میں طالبان گروپ میں دھڑے بندی رپورٹ کرتے رہے لیکن پہلی مرتبہ یہ دھڑا بندی کھل کر سامنے آئی ہے۔