الوقت کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے نئی دہلی میں مظاہرہ کر کےانتہا پسند ہندوؤں کے اشتعال انگیز اقدامات اور اترپردیش کے علاقے گوتم بدھ نگر میں ایک مسلمان کے قتل پر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے وزیراعظم نریندر مودی، اترپردیش کے وزیراعلی
اور آر ایس ایس کے رکن انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف نعرے لگائے اور اس قسم کے فرقہ وارانہ اقدامات کو روکنے کے لیے نئی دہلی حکومت سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
انتہا پسند ہندوؤں نے چند روز قبل پچاس سالہ مسلمان محمد اخلاق کو گائے کا گوشت رکھنے کی افواہ پر تشدد کر کے قتل کر دیا تھا جبکہ ان کا بیٹا بھی تشدد سے زخمی ہو گیا تھا۔ یہ سب کچھ ایسے حالات میں ہوا کہ جب پولیس کے بقول محمد اخلاق کے گھر میں گائے کا گوشت موجود
نہیں تھا۔
ہندوستانی حکومت کی مخالف جماعتوں اور گروہوں نے انتہا پسند ہندوؤں کے اس گھناؤنے اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کی ترویج کا ایک اور نمونہ قرار دیا ہے
کہ جس پر حکومتی عہدیداروں نے معنی خیز خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
بہرحال ہندوستان میں ہر قسم کی انتہا پسندی اور فرقہ پرستی کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ اس ملک کے تمام شہری پرامن زندگی گزار سکیں۔اس لئےمحمد اخلاق کا قتل، ہندوستان کی عدلیہ اور انتظامیہ کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے کہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ ہندوستان میں آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔