الوقت- خطے میں جب سے اسلامی بیداری کی تحریکیں شروع ہوئی ہیں، اسی وقت سے صیہیونیوں نے بھی اس کے خلاف اپنے مشن کا آغاز کردیا - ان کا مشن یہ ہے کہ دین اسلام کا چہرہ بگاڑ کر پیش کریں کیونکہ یہ اسلام ہی ہے جو علاقے میں قوموں کی بیداری کا سرچشمہ ہے۔ صیہونیوں نے اسلامی بیداری سے مقابلے اور اس عظیم تحریک کو منحرف کرنے کے لئے امریکی اور یورپی منصوبوں کی مدد سے ان تحریکوں کی جہت تبدیل کرنےکی کوشش کی اور اسی مقصد سے انہوں نے داعش اور النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کو جنم دیا اور سعودی عرب، ترکی اور دیگر ملکوں کے اخراجات سے اس مشن کو آگے بڑھایا-
عرب ملکوں میں دوہزار دس میں اسلامی بیداری کے آغازسے، علاقے میں تکفیری اور دہشت گرد گروہوں نے مختلف عنوان سے اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دیا- داعش، جبھۃ النصرہ، احرارالشام، جبھہ انصار، بیت المقدس اور سیکڑوں دیگر تکفیری اور دہشت گرد گروہوں نے مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے مختلف علاقوں ميں سراٹھایا اس درمیان داعش دہشت گرد گروہ، دیگرگروہوں سے زیادہ زباں زد خاص و عام ہوا اور بہت سے تکفیری اور دہشت گرد گروہوں نے اس گروہ کی بیعت کی اور اس کے ماتحت کام کرنا شروع کیا- اس بات کے بہت زیادہ ثبوت و شواہد موجود ہیں کہ داعش اور صیہونی حکومت کی فکری بنیادیں مشترکہ ہیں اور ان کے اہداف میں بھی بہت زیادہ مشابہت پائی جاتی ہے-
مغربی ایشیا یا مشرق وسطی کا علاقہ، اقتصادی و تجارتی گنجائشوں اور توانائی کے عظیم ذخائر سے مالا مال ہونے، اور اسلام، یہودیت اور عیسائیت جیسے آسمانی ادیان کی مرکزیت سے بہرہ مند ہونے کے سبب عالمی توجہ کا مرکز ہے- توانائی کے شعبے میں مغربی ایشیا کی انفرادی حیثیت، اور استعمار و استبداد مخالف اقدار اور افکار کی ماہیت کے ساتھ اسلام جیسے دین کا اس علاقے میں فروغ اس بات کا باعث بنا ہے کہ تسلط پسند نظام اس علاقے پر قابض ہونے کے لئے خاص منصوبہ بندی کرے اور اس کو عملی جامہ پہنائے- ان منصوبوں پر، قومی اور فرقہ وارانہ جنگوں کے ذریعے ملکوں کو تقسیم کرنے اور اسلامی ملکوں کو ترقی سے روکنے کے مقصد سے بھی عملدرآمد ہورہا ہے- اس یلغار کا ایک اور مقصد یہ رہا ہے کہ نام نہاد مغربی ڈموکریسی کی ترویج کے ذریعے علاقے کی قوموں کو اسلامی تعلیمات اور اقدار سے دور کردیں تاکہ علاقے کی دولت و ثروت لوٹنے کے لئے تسلط پسندانہ نظام کو مکمل تسلط حاصل ہوجائے-
اسی تناظر میں صیہونی حکومت کا قیام، مغرب کی ایک اہم ترین سازش شمار ہوتا ہے کہ جس نے گذشتہ چند عشروں میں علاقے میں تسلط پسندانہ نظام کے مفادات کی حفاظت کا کردار ادا کیا ہے- اس سلسلے میں صیہونیوں کا مشن، دین اسلام کے چہرے کو بگاڑ کر پیش کرنا رہا ہے- وہ اسلام جو علاقے کی قوموں کی بیداری کا سرچشمہ ہے- اور اسلامی تشخص اور اقدار مٹانے کا کام آج داعش،اور النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کے ذریعے انجام پارہا ہے کہ جس میں بظاہر صیہونیوں کے عمل دخل کے آثارنمایاں نہیں ہیں لیکن ان دو دھڑوں کے درمیان پائی جانے والی تاریخی شباہتیں، حقائق کو کچھ اور ہی اندازسے بیان کرتی ہیں-
مثال کے طور پر صیہونی عناصر، ہمیشہ فلسطینی سرزمین کے یہودی ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سرزمین پر تاریخی شواہد کی بنیاد پر بنی اسرائيل حکومت کیا کرتے تھے اور اس طرح سے وہ اس فلسطین پر اپنے قبضے کو قانونی اور جائز ظاہر کرتے ہیں اور فلسطین ميں اسلام اور مسلمانوں کے تاریخی حقائق پر پردہ ڈالنے میں کوشاں ہیں- قابل غور نکتہ یہ ہے کہ صیہونی عناصر تاریخ میں تحریف کرنے کے لئے، یہودی ملک کی اصطلاح استعمال کر رہے ہیں تاکہ اپنے لئے تاریخی جواز حاصل کرسکیں اور داعش بھی اسلامی حکومت یا خلافت اسلامی کی اصطلاح استعمال کر رہا ہے تاکہ اپنے لئےتاریخی جواز پیدا کرسکے-
صیہونیوں کے کارناموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ایجنڈے میں بھی اسی جیسے اقدامات شامل رہے ہیں اور ہیں- مثال کے طور پر صیہونی دنیا میں سب سے زیادہ منشیات، ہتھیاروں اور انسانوں کی اسمگلنگ کرتے ہیں- اوراس سلسلے میں بہت سے عینی شواہد موجود ہیں بطور مثال یوکرینی بچوں کی اسرائیلی حکومت کے لئے اسمگلنگ کی جانب اشارہ کیا جاسکتا ہے اسی طرح رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہائيٹی اور دوہزار پندرہ میں نیپال ميں آنے والے زلزلوں میں صیہونیوں نے، امداد رسانی کی آڑ میں مقبوضہ سرزمینوں کے لئے زلزلے سے متاثرہ بچوں اور انسانی اعضاء کی اسمگلنگ کا کام انجام دیا ہے- اورساتھ ہی عورتوں کو بھی اسمگل کیا ہے تاکہ ان کا جنسی استحصال کریں- داعش بھی مختلف روشوں منجملہ لوگوں کی دولت و ثروت اور بینکوں کو لوٹنے، ٹیکس لینے، منشیات کی اسمگلنگ کرنے، نایاب اشیاء کی فروخت کرنے، اغوا کی کاروائیاں انجام دینے، اور انسانی اعضاء کی اسمگلنگ کرنے، تیل کی فروخت اور عراق اور شام کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے ذریعے اپنی مالی ضروریات پوری کر رہا ہے