الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کےمشیر خارجہ سرتاج عزیزنے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بڈھ بیرمیں پاک فضائیہ کے کیمپ پرحملہ کرنیوالے دہشت گردٹیلیفون کالزپرکابل میں مسلسل رابطے میں تھے، تحقیقات کی جارہی ہے کہ وہاں یہ کال کون آپریٹ کررہاتھا۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعدافغان حکومت سے معلومات شیئرکریں گے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکا، افغانستان اورچین کے حکام سے دہشت گردی کے معاملات پربات ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ بڈھ بیرمیں افغانستان سے پلاننگ کیے جانے کا یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں، آرمی پبلک اسکول پرحملے کی پلاننگ بھی افغانستان میں ہوئی تھی اور جب آرمی چیف وہاں گئے توافغان حکومت نے مثبت جواب دیاتھا۔ سب جانتے ہیں ٹی ٹی پی کی لیڈرشپ افغانستان میں ہے، اس لیے یہ کوئی ناقابل یقین بات نہیں کہ سانحہ بڈھ بیرکے دہشتگرد افغانستان سے آپریٹ کیے جارہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ افغانستان میں طے پانے والے معاہدے کے تحت دونوں ملک دہشت گردی کے خلاف اپنی اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دینے کے پابند ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل حملے کے بعد ہم پرالزام لگائے گئے جس کے شواہد اورثبوت مانگے ہیں۔