الوقت – پاکستان کےوفاقی حکومت کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور کے قریب بڈھ بیر کے ایئر فورس کیمپ پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے سامنے آنے کے بعد اعلیٰ حکومتی حلقوں میں طویل مشاورت کی گئی ہے اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر افغانستان حکومت سے براہ راست بات چیت کی جائے گی تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔پاکستانی حکام کے مطابق پشاور کےدہشت گردانہ حملے کیلیے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کو ثابت کرنے کیلیے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ حکام نے مزید بتایا کہ اعلیٰ سطح کا وفد افغان حکومت پر واضح کرے گا کہ سرحد پار سے مزید حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے جبکہ پاکستان کی جانب سے اس سے قبل بھی کابل پر دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کے لیے زور دیا جاتا رہا ہے۔
آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد آرمی چیف دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ افغانستان گئے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر زور دیا تھا جس پر افغان صدر اشرف غنی نے مثبت جواب دیا تھا ۔
اس دورے میں افغان حکومت سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث تنظیموں کے خلاف آپریشن کرنے اور مطلوب دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جائے گا جبکہ امریکی حکومت پر زور دیا جائے گاکہ وہ اس معاملے پر اپنا سفارتی کردار ادا کرے۔