الوقت کی رپورٹ کے مطابق ملا عمر کے بڑے بیٹے ملامحمد یعقوب نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کے والد کی موت طبعی تھی، وہ اکثر بیمار رہنے لگے تھے اور آخری وقت ان کی طبعیت کافی ناساز ہوگئی تھی جس پر ان کا ڈاکٹروں سے علاج بھی کرایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے ۔
ملا یعقوب نے کہا کہ ملا عمر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے حملے کے وقت بھی افغانستان میں تھے اور یہیں ان کی موت ہوئی اور اسی سرزمین پر وہ دفن ہیں جب کہ ملا عمر نے موت سے قبل کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تھا۔
واضح رہے کہ ملا عمر کی موت کی اطلاعات کافی عرصے سے سامنے آرہی تھیں تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی جب کہ افغان حکومت کا کہنا تھا کہ ان کا انتقال کراچی کے ایک اسپتال میں ہوا تاہم 30 جولائی کو طالبان نے تسلیم کیا کہ ملا عمر 2 سال قبل 23 اپریل 2013 کو بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے اور بعد ازاں طالبان شوریٰ نے ملا عمر کے نائب ملا اختر محمد منصور کو طالبان کا نیا سربراہ مقرر کر نے کا اعلان کیا تھا۔