الوقت کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے تصدیق کر دی ہے کہ حقانی گروپ کے سرغنے جلال الدین حقانی کی موت ایک سال قبل طبعی طور پر ہوئی تھی اور اسے افغانستان کے صوبۂ خوست میں دفن کیا گیا تھا۔ جبکہ طالبان دھڑے کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جلال الدین حقانی کی موت کی خبروں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
گزشتہ روز خبر سامنے آئی تھی کہ طالبان کمانڈر جلال الدین حقانی انتقال کر گئے اس رپورٹ کے مطابق حقانی گروپ نے ایک بیان جاری کر کے باضابطہ طور پر جلال الدین حقانی کی موت کی تصدیق کی ہے۔
خبری ذرائع کے مطابق جلال الدین حقانی کی موت کے بعد ایک سال سے حقانی گروپ کی قیادت اس کے بیٹے سراج الدین حقانی نے سنبھالے رکھی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی مالی مدد کے ساتھ افغانستان میں 1980 میں حقانی گروپ وجود میں لایا گیا۔ جلال الدین حقانی کے تین بیٹے ڈرون حملوں میں ہلاک ہوئے جبکہ ایک بیٹا اسلام آباد میں قتل ہوا۔لیکن تکفیری دھشتگرد گروہ لشکر جھنگوی کے دھشتگرد ملک اسحاق کی ہلاکت کے فورا بعد پہلے ملا عمر اوراس کے فورا بعد جلال الدین حقانی کی موت کے اعلان نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ آخر وہ کونسی وجہ بنی کہ دو سے تین سال تک موت کی خبر کو صیغہ راز میں رکھنے کے بعد اسے آشکارا کرنا پڑا۔