الوقت- صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ہفتے کو امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ٹیلیفون پر گفتگو میں کہا کہ ایران، علاقے میں امن و استحکام کو تقویت پہنچانے کے لئے قطر سمیت علاقے کے دوست ملکوں سے صلاح و مشورہ کرنے کو تیار ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ باہمی تعاون سے تکفیری اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سد باب کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے امیر قطر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے ملکوں کی ترقی اور فلاح و بہبود، امن و امان پر منحصر ہے اور ایران کی حکومت، قطر سے یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ، علاقے میں کشیدگی کم کرنے اور امن و استحکام قائم رکھنے کے لئے اپنی کوششیں تیز کرے گی۔ صدر مملکت ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی معاہدے سے ثابت ہو جاتا ہے کہ علاقائی مسائل اور مختلف ملکوں کے اختلافات، مذاکرات سے حل کئے جا سکتے ہیں۔ اس ٹیلیفونی گفتگو میں امیر قطر نے بھی ایران کے صدر کو عید الفطر کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قطر، ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ انہوں نے علاقے کے بحرانوں کو حل کرنے میں ایران کے اہم کردار اور پوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی ملکوں کے تعاون سے علاقائی مسائل حل کئے جا سکتے ہیں اور حکومت قطر، اس سلسلے میں صلاح و مشورے جاری رکھنے بالخصوص ایران کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کے لئے آمادہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے پاکستان کے صدر ممنون حسین سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ کر کے انہیں عید الفطر کی مبارک باد پیش کی۔ صدر جناب حسن روحانی نے کہا کہ ایران دونوں ملکوں کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات و تعاون میں توسیع کا خیر مقدم کرتا ہے۔ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک، کے مابین ایٹمی معاہدہ ہمسایہ اور علاقائی ملکوں کے لئے نہایت مفید واقع ہوگا اور اس سے اقتصادی تعلقات میں بھی فروغ آئے گا۔ پاکستان کے صدر ممنون حسین نے بھی اس گفتگو میں کہا کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کا ایٹمی معاہدہ پورے علاقے کے نفع میں ہے۔ انہوں نے علاقے کے مسائل کو حل کرنے کے لئے سیاسی راہوں سے استفادہ کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بعد ایران کی اولین ترجیح ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات میں توسیع لانا ہے ۔