الوقت- ویانا میں اسلامی اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی شعبے کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ویانا میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا- مشترکہ اعلامئے کا اردو ترجمہ کچھ اس طرح ہے-
آج کا دن ایک تاریخی دن ہے- ہمارے لئے اس بات کا اعلان کرنا باعث فخر ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں ہمارے درمیان اتفاق ہو گیا ہے- شجاعت، سیاسی عزم، باہمی احترام، اچھی مینیجمنٹ کے ساتھ ہم نے وہ کام کر دکھایا جس کی دنیا کو امید تھی- جو کہ اپنی دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے مشترکہ کوشش اور قیام امن کے مشترکہ عہد سے عبارت ہے- آج کا دن ایک تاریخی دن ہے کیونکہ ہم اعتماد کی بحالی اور باہمی تعلقات کو نئے مرحلے میں داخل کرنے کا راستہ ہموار کر رہے ہیں- یہ کامیابی اجتماعی کوششوں سے حاصل ہوئی ہے- کوئی بھی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ یہ ایک آسان کام ہو گا- تاریخ ساز فیصلے کبھی آسان نہیں ہوتے ہیں- لیکن مذاکرات کے تمام تر نشیب و فراز، مذاکرات میں کی جانے والی بار بار کی توسیع کے باوجود ہم نے امید اور ارادے کی بدولت تمام دشوار لمحات پر قابو پا لیا- ہم ہمیشہ سے اس بات سے آگاہ رہے ہیں کہ موجودہ نسل اور آئندہ نسل کے سلسلے میں ہماری ذمہ داریاں ہیں- ہم نے مذاکرات کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے اور دس برسوں سے زیادہ عرصے پر محیط اختلافات کو حل کر لیا ہے- حالیہ عشرے کے دوران بہت سے افراد نے ان مذاکرات کی کامیابی میں کردار ادا کیا اور ہم ان تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں- اسی طرح ہم بنیادی کردار اور قریبی تعاون کی بنا پر ایٹمی توانائی
ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان تقریبا بائیس ماہ سے جاری مشکل مذاکرات کے چودہ جولائی بروز منگل کو نتیجے تک پہنچنےکے بعد دونوں نے تاریخی معاہدے کے لئے ایک بڑا قدم اٹھایاہے۔
ایران کی مذاکراتی ٹیم نےسلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کے ساتھ مشکل مذاکرات میں تقریبا دو سال پہلے ہی ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کی منسوخی سمیت تہران کی ریڈ لائن کی پابندی کرتے ہوئے، نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کی تھی ۔
اس لحاظ سے ویانا مذاکرات کے کسی نتیجے تک پہنچنے سے ایسے معاہدے کی زمین ہموار ہوگی جس میں مکمل ایٹمی حقوق کے ساتھ پر ایران کو پرامن ایٹمی پروگرام جاری رکھنے کی ضمانت دی گئی ہو۔ ویانا مذاکرات کا اختتام، مزید اہم مرحلے کا آغاز یعنی فریقین کے معاہدوں پر عمل درآمد ہے۔ لیکن اس سے قبل مذاکراتی فریقوں کے دارالحکومتوں میں بھی کچھ مرحلے طے پائيں گے۔
ان مذاکرات کے نتیجہ کے متن کا پہلے سے طے شدہ فیصلوں کے مطابق ایران کی پارلیمنٹ اور امریکی کانگریس میں جائزہ لیاجائے گا اور حتمی تائید کے بعد وہ عمل درآمد کے مرحلے میں داخل ہوگا۔ مذاکرات کے نتیجے کا متن سو صفحات پر مشتمل ہے اور اس کے بیس صفحات سمجھوتے کے اصلی متن پر مشتمل ہیں جبکہ باقی سمجھوتے کے باقی صفحات ضمیمے سے متعلق ہیں۔
گذشتہ چند برس پہلے تک منفی شکوک و شبہات کے باعث ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں گروپ پانچ جمع ایک کا نظریہ منفی تھا لیکن یہ نظریہ اب تبدیل ہو چکا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران، جس کی پیشرفت و ترقی روکنے کے لئے مشکوک دعؤوں کے ذریعے اقوام متحدہ کے منشور کی ساتویں شق اور سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے پابندیاں عائد کردی گئی تھیں، اب اٹھالی جائيں گی۔ جبکہ ایران، مشکل مذاکرات میں اپنے ایٹمی حقوق کے دفاع پر ثابت قدم رہا ہے۔اور اس نے دنیا پر ثابت کردیا کہ وہ اشتراک عمل اور تعمیری مذاکرات کرنے کی لیاقت رکھتا ہے۔ یہ سفارتی کامیابی نہ صرف علاقے بلکہ پوری دنیا کے لئے اہم ہے۔ اس بنا پر سیاسی لحاظ سے ان مذاکرات کا کامیاب انجام، کافی اہمیت کا حامل ہے۔
ان مذاکرات نے دنیا پر ایک طرف یہ ثابت کیا ہے کہ بڑے مسائل کے حل کے لئے بھی ایران کے اندر عظیم سفارت کاری کی صلاحیت موجود ہے اور دوسری طرف یہ بھی واضح کر دیا کہ ایران اس یقین کے ساتھ مذاکرات کی میز تک آیا تھا کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے تاکہ دنیا پر ثابت ہو جائے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے خطرہ ہونے کے بارے میں جو کہا جا رہا تھا اس میں کوئی حقیقت نہيں ہے۔ ایران نے ان تمام برسوں میں قول و فعل کے ذریعے یہ ثابت کردیا کہ وہ پابندیوں اور دھمکیوں سے ڈرنے والا نہيں ہے اور وہ اپنے ایٹمی پروگرام کو قانونی طور پر تسلیم کئے جانے کے لئے ڈٹا رہا ہے۔
ان مذاکرات نے یہ بخوبی ثابت کردیا کہ اس مسئلے کا راہ حل صرف مذاکرات اور اشتراک عمل ہے اور ایران نے اعلی سطح پر بھی اسے ثابت کر دکھایا۔ اب نوبت مذاکراتی فریق کی ہے کہ وہ اپنے عمل کے ذریعے یہ ثابت کرے کہ جب مذاکرات، ایک قابل قبول نتیجے تک پہنچ گئے ہيں تو انھیں ماضی کی نسبت مختلف کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس بنا پر مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے احتیاط سے عمل کام لینا چاہئے کیونکہ یہ مذاکرات، ابھی پوری طرح ایٹمی معاہدے تک نہيں پہنچے ہيں اور ابھی مزید قدم اٹھائے جانے ہيں۔ اس لحاظ سے ایٹمی معاہدہ، اس صورت میں ہی گذشتہ چند عشروں میں پہلا تاریخی قدم ثابت ہوگا کہ جب ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار اور عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تناظر میں سامنے آنے والا ایک مسئلہ ، مذاکرات اور مفاہمت کے ذریعے طے پا جائے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ مذاکرات نیک نیتی سے انجام پائے ہيں تاکہ تاریخی معاہدے کے لئے مناسب زمین ہموار ہو سکے۔ ان تمام مندرجہ بالا نکات کے پیش نظر مذاکرات کو ایک عظیم ثمرہ قرار دیا جا سکتا ہے کہ جس کا نتیجہ صفر جمع صفر نہيں رہا ہے۔