الوقت کی رپورٹ کےمطابق رجب طیب اردوغان نے کل ایک تقریر میں کہا کہ اگر شام میں موجود ان مسلح افراد کے لئے، جو ان کے بقول اعتدال پسند مخالفین ہیں، ریاض، انقرہ اور دوحہ کی حمایت نہ ہوتی تو یہ مخالفین، ان کے بقول کامیابی، حاصل نہیں کر سکتے تھے۔ اردوغان نے کہا کہ شام کے مخالفین کی کامیابیوں میں دوست اور ہمسایہ ممالک بھی شریک ہیں کیونکہ بقول ان کے اعتدال پسند مخالفین کو مسلح کرنے اور ان کو ٹریننگ دینے میں امریکہ اور دیگر ملکوں کے ساتھ سعودی عرب، قطر اورترکی نے بھی تعاون کیا ہے۔
ترک صدر نے یہ اعترف ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب دو روز قبل ترکی کی وزارت خارجہ نے شامی مخالفین کی حمایت کے لئے سعودی عرب کے ساتھ کسی بھی سمجھوتے کی سختی سے تردید کی تھی۔