الوقت کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سات تیر مطابق اٹھائیس جون یعنی آیت اللہ بہشتی اور جمہوری اسلامی پارٹی کے بہتّر اراکین کی شہادت کی مناسبت سے ہفتے کی رات اہم خطاب فرمایا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس واقعے کے شہدا اور تہران کے بعض شہدا کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی قوم کو شہدا اور شہدا کے اہل خانہ کا مرہون منت قرار دیا۔آپ نے فرمایا کہ اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران کے پختہ عزم و ارادے اور دشمن کی مکمل شناخت نیز سافٹ وار کے میدان میں، خواہ وہ سیاست و ثقافت کا میدان ہو یا اجتماعی زندگی کا، دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل آمادگی کی ضرورت ہے اور جو لوگ امریکہ جیسے خبیث دشمنوں کے چہرے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ایرانی قوم کی مصلحتوں کے بالکل برخلاف عمل کر رہے ہیں-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دشمن کی مکمل شناخت کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم کو چاہیئے کہ دشمن کی مکمل شناخت کے ساتھ تمام شعبوں میں اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سات تیر مطابق اٹھائیس جون کے واقعے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رح) کی جانب سے معاشرے کی ہدایت و رہنمائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس واقعے نے دشمن کے لئے سماج میں انقلاب کے گہرے اثر و رسوخ کو برملا کردیا اور دشمن اس بات کی طرف متوجہ ہو گئے کہ اسلامی انقلاب کا اب تشدد کے ذریعے ہرگز مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ آپ نے فرمایا کہ سات تیر مطابق اٹھائیس جون کے واقعے اور شہدا کے خون کی برکت کے نتیجے میں انسانی حقوق کی دعویدار استکباری طاقتوں کا حقیقی چہرہ بھی آشکار ہو گیا-
واضح رہے کہ سات تیر مطابق اٹھائیس جون کی تاریخ تہران میں جمہوری اسلامی پارٹی کے دفتر پر انقلاب دشمن عناصر کی جانب سے دہشت گردانہ بم دھماکہ کئے جانے کی تاریخ سے مناسبت رکتھی ہے جس میں ایران کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آیت اللہ بہشتی اور متعدد وزرا، پارلیمانی اراکین اور اہم سیاسی و انقلابی شخصیات شہید ہو گئی تھیں ۔