الوقت-امریکی صدراوباما نے کہاہے کہ نسل پرستی امریکی معاشرے پرایک بدنما داغ ہے انھوں نے یہ بات ریاست جنوبی کیرولینا میں ایک سفیدفام شخص کے ہاتھوں نوسیاہ فام امریکیوں کی ہلاکت کے تناظرمیں کہی۔ ادھراس حملے میں ہلاک ہونے والے نوافراد میں سے بعض کے اہل خانہ نے عدالت میں اکیسسالہ مشتبہ حملہ آورڈلنِ روف کی پیشی کے موقع پراسے مخاطب کرکے کہاکہ وہ اسے معاف کرتے ہیں۔ امریکی صدرنے سان فرانسسکو میں ایک تقریب کے دوران کہاکہ بظاہرحملہ آور(ڈلن روف) کے عزائم ہمیں یاددلاتے ہیں کہ
ہم اس سلسلے میں بہت آگے بڑھے ہیں لیکن ہمیں چوکنا رہنا ہوگا کیونکہ یہ اب بھی باقی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ نسل پرستی امریکاکی نوجوان نسل کے ذہنوں میں زہر بھررہی ہے اوراس کی وجہ سے جمہوریت کونقصان پہنچ رہاہے۔
ان کاکہنا تھاکہ صرف ہمدردی جتانایا افسوس کرناکافی نہیں، ہمیں عملی اقدام کرنا ہوں گے۔ باراک اوباما کے اس اعتراف سے امریکی معاشرے کی صحیح عکاسی ہورہی ہے کہ دنیا بھر کو جمہوریت اور انسانی حقوق کا درس دینے والا ملک اندر سے کتنے تضادات کا شکار ہے۔