الوقت- گذشته ایام میں انٹرنیشنل ذرائع اطلاعات نے غیر متوقع طور پر امریکی وزیر دفاع کے افغانستان سے مربوط دورے کے بارے میں اطلاع دی اگرچه اس دوره کا مقصد افغانستا ن میں موجود افواج سے نئے وزیر دفاع کی ملاقات بتایا گیا لیکن یه دوره پس پرده اهداف اور افغانستا ن کی سرزمین کو سنٹرل ایشیا میں امریکی نفوذ کے لئے استعمال اور سیاست مفاد کے حصول کی خاصر بهت زیاده اهم تصور کیا جا رها هے.
سنٹرل ایشیا کے بارے میں امریکه کی خارجه پالیسی میں افغانستان کو کتنی اهمیت حاصل هے اس کا اندازه پچھلے 20 سالوں کی تبدیلیوں سے لگایا جا سکتا هے لیکن یهاں پر ایک اهم سوال پیدا هوتاهے که امریکہ مورد نظر اهداف کے حصول میں کس حد تک کامیاب رها هے؟
کلی طور پر ایالات متحده کے مرکزی آسیاء کا رجحان اور افغانستان سے مربوط مسائل میں دلچسپی کے بارے میں 1980 یا اس سے پهلے روسی افواج کے افغانستان پر قبضه کو مورد توجه قرار دیا جاسکتاهے لیکن 1990 کی دهائی کے بعد روسی افواج کے انخلاء اور انٹرل نیشل خارجه پالیسی کی رو سے اس علاقه کی دوطرف قدرت کے بجائے صرف امیریکی قدرت کا غالبه هونا ایالات متحده کی دلچسپی کا سبب بن سکتا هے اور اس کی دوسری دلیل یه هے که اس کے بعد امریکه نے وسطی ایشیا اور خاص کر افغانستان میں اپنی خارجی سیاسی سرگرمیوں میں اضافه کردیا.
جغرافیائی لحاظ سے افغانستان تین اهم ملکوں ( سنٹرل ایشیا،مشرق مسطی اور برصغیرپاک و ہند)کے درمیان واقع ہے .اس بنا پر ایالات متحده کی خارجه سیاسی پالیسی میں اهم مقام حاصل هے .روس کے سقوط نے امریکه کے لئے مرکزی آسیاء اور خاص کر افغانستان میں اپنی سیاسی فعالیت کے لئے میدان خالی کردیا.
1990 میں تشکیل پانے والے یک طرفه قدرت کے دوران امریکه نے پهلی بار سیکوریٹی کونسل کے تصویب شده نامه کے تحت که افغانستان نے انتہا پسند گروه القاعده کی مدد هے اس بهانه کے آڑ میں امریکه نے افغانستان کے ساتھ رابطہ پیدا کیا .یه کام اس وقت هوا جب امریکه کے وزارت خارجه شمالی اتحاد میں طالبان گروه کی مخالف مجاهدین کی حمایت کی .اس طرح ایک سازش کے تحت مستقیم اور غیر مستقیم افغانستان میں داخل هوگئے. التبه افغانستان میں باقاعده فوجی مداخلت 11 ستمبر والے واقعه کے بعد هوئی. اگرچه اس فوجی مداخلت کا مقصد حکومت طالبان ,القاعده اور اس کے حامی انتہا پسند گروه کی نابودی بتایا جاتاهے لیکن اس کا اصل هدف سنٹرل ایشیا اور مشرق وسطی میں نفوذ پیدا کرنا تھا اس هدف کے تحت افغانستان میں افواج کو لایا گیا.
بحر حال افغانستان میں حکومت طالبان کی سرنگونی کے بعد وه ممالک که جنکی دفاعی پالیسی ناقص تھی مانند عراق ,سوریه ,لیبی خاص کر2011میں بیداری اسلامی سے ظاهر هوتا هے که امریکی افواج کا افغانستان اور باقی اسلامی ممالک میں حضور سے نه صرف انتہا پسند گروه کم نهیں هوئے بلکه ان کی فعالیت میں اضافه هوا هے اور دوسرے ممالک بھی اس مشکل سے دوچار هوئے هیں اور یه ایالات متحده کا انتہا پسند گروه کے خاتمه کے موقف کے خلاف هے.
دوسری طرف دہشتگردی کے خاتمه کے علاوه اگر ایالات متحده افغانستان پر لشکر کشی سے افغانستان پر قبضه اور مورد نظر علاقوں کی سیاست کے کنٹرول کو امریکه کے اصل اهداف تصور کریں تو یه بات سامنے آئے گے ایالات متحده مورد نظر اهداف اور مطلوبه نتائج حاصل کرنےمیں بھی ناکام رها هے.
امریکه افغانستان میں 2001 میں داخل هوا اور تقریباض 14 سال وهاں پر رها۔ اس دوران چین اور روس ,ازبکستان,تاجکستان اور قزاقستان کی مدد سے شانگهای کے اجلاس کو اهم بنانے میں کامیاب رهے اور 2005 میں افغانستان اور هند بھی ناظر کی حیثیت سے اس اتحادیه سے منسلک هو گئے جبکه ایالات متحده کی درخواست رد کر دی گئی حتی بعض ارکان مثلاً قرقیزستان نے شانگھای اجلاس کی عضویت کے حامل ارکان سے ایالات متحده کی افواج کے انخلاء کے مسئله کو اٹھایا. اگرچه سازمان شانگھای اپنے آپ کو غیر جانبدار ظاهر کرتا هے لیکن مذکوره سازمان کا ایالات متحده کی عضویت کو قبول نه کرنا اس بات کا ثبوت هے که اداره شانگھای اقوام متحده کے مقابلے میں بنایا گیا هے. در اصل شانگھای کی آسیائ مرکزی میں تشکیل اور ترقی کرنا ایالات متحده کی افغانستان میں موجودگی اور آسیاء مرکزی کے بارے میں خارجی سیاسی پالیسی کی ناکامی کا ثبوت هے.
اس کے علاوه سویت یونین کی شکست کے بعد 20 سال تک ایالات متحده کی راه میں زیاده روکاوٹیں پیدا نه کرسکے لیکن گذشته چند سالوں میں ایک خاص حکمت عملی کے تحت مغرب اور خاص کر امریکه کے خلاف بهت سارے مناطق میں اپنا نفوذ حاصل کرنے میں فعال دیکھائی دیتے هیں.اوکراین کی جنگ کے دروان سیکوریٹی زون کے تعین میں جس کا سب سے زیاده مضبوط کردار رها هے وه روسی حکومت هے اور بعید نهیں که مستقبل میں سنٹرل ایشیا میں امریکہ اور روس کے درمیان بهی اسی طرح کی صورت حال پید ا هو جائے .جیساکه 2008 میں ایالات متحده تشیمنااور روس کے درمیان پیدا هوئی تھی.