الوقت كي رپورٹ كے مطابق اعزاز چوہدري نے كل اپنے پاكستاني وفد كے ہمراہ سيكيورٹي، اسٹريٹيجك استحكام اور جوہري ہتھياروں كے عدم پھيلاؤ معاملات پر امريكي حكام كے ساتھ ملاقات كي۔
ہونے والي ملاقات كے بعد پاكستان كےسيكريٹري خارجہ نےايك بريفنگ كے دوران كہا كہ اين پي ٹي ايك امتيازي معاہدہ ہے۔ پاكستان كو اپنے دفاع كا حق حاصل ہے، لہٰذا پاكستان اين پي ٹي پر دستخط نہيں كرے گا۔
انہوں نے كہا كہ پاكستان جامع اسٹريٹيجك استحكام كے تصور پر يقين ركھتا ہے، جس ميں روايتي ہتھياروں كا توازن، جوہري بندش، زيرِالتوا مسائل كے حل شامل ہيں۔
اعزاز چوہدري نے كہا كہ جس طرح كا سول جوہري تعاون كا معاہدہ امريكا نے ہندوستان كے ساتھ كيا تھا، وہ پاكستان كا بھي حق تھا۔
انہوں نے كہا كہ ہماري توانائي كي ضروريات كہيں زيادہ ہيں۔ ہماري بجلي كي پيداوار بين الاقوامي معيار كے مطابق ہيں۔ ہماري تمام تنصيبات آئي اے اي اے كے تحفظات كے تحت ہيں۔ اور اسي ليے سول جوہري ٹيكنالوجي تك رسائي ہمارا حق ہے۔
واضح رہے كہ 190 ممالك اس معاہدے پر دستخط كرچكے ہيں، جسے 1970ء ميں نافذ كيا گيا تھا۔ ليكن جنوبي ايشياء كے دونوں جوہري رياستيں ہندوستان اور پاكستان اس معاہدے سے باہر ہيں۔جبكہ اسرائيل اس معاہدے كي سراسر خلاف ورزي كر رہا ہے اور اس نے بھي اس پر دستخط نہيں كئے اور اس وقت اسرائيل كے پاس چار سو كے قريب ايٹمي وارھيڈز ہيں جو عالمي امن كيلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔