شام كے شمالي علاقوں ميں تكفيري گروہوں كے اقدامات سے ان كے دہشتگرد ہونے كا يقين ہوجاتا ہے ليكن ترك حكومت نے اپنے اھداف حاصل كرنے كے لئے تكفيري دہشتگرد گروہوں سے متحد ہونے كي رسوائي مول لي ہے۔ يہ اھداف اب ترك رہنماؤں كے لئے انا كا مسئلہ بن گئے ہيں۔
جمعے كے دن تركي كے ايك اخبار جمہوريت نے نئے دستاويزات شايع كئے تھے جن سے معلوم ہوتا ہےكہ ترك حكومت كس قدر بڑھ چڑھ كر شام ميں سرگرم عمل تكفيري درندوں كي حمايت كررہي ہے۔ اخبار جمہوريت نے جو تركي ميں حزب اختلاف سے وابستہ ہے رجب طيب اردوغان كي حكومت كي جانب سے شام كے تكفيري دہشتگردوں كے لئے بھيجے جانے والے ہتھياروں كي بڑي كھيپ كي ويڈيو نشر كي ہے۔ان ويڈيو ميں انساني ہمدردي پر مبني امداد لے جانے والے ٹركوں كو دكھايا گيا ہے جن ميں ميزائل اور مختلف طرح كے ہتھيار لےجائے جارہے ہيں اور يہ خونخوار تكفيريوں كے لئے ترك حكومت كا تحفہ ہے۔ انقرہ كي جانب سے بھيجے جانے والے ہتھياروں كے ڈبوں پر لكھا ہوا تھا دواوں كے ڈبے۔ ترك حكام نے اب تك متعدد مرتبہ دعوي كيا ہےكہ يہ ويڈيو جعلي ہے۔
يہ پہلي بار نہيں ہے كہ شام ميں سرگرم عمل دہشتگردوں كےلئے تركي كي فوجي امداد كا انكشاف كيا جارہا ہے۔ گذشتہ تين برسوں ميں تركي نے داعش اور خونخوار دہشتگرد گروہ جبھۃ النصرہ كي بھرپور مدد كي ہے۔ اس بارےميں متعدد رپورٹيں بھي سامنے آئي ہيں۔ان ميں اہم ترين رپورٹ روئٹرز كي تھي جو پانچ دنوں قبل نشر ہوئي ہے۔اس رپورٹ ميں آيا ہے كہ تركي كے سرحدي گارڈز كے سركاري كاغذات سے ظاہر ہوتا ہےكہ ترك انٹليجنس اور سيكيورٹي ادارے آيم آئي ٹي نے دوہزار تيرہ اور دوہزار چودہ كے آغاز ميں شام ميں سرگرم عمل تكفيري دہشتگردوں كے لئے بڑے پيمانے پر ہتھيار بھيجے ہيں۔ اس رپورٹ كے مطابق روئٹرز كے الفاظ ميں ترك سرحدي گارڈز نے اپنے سركاري دستاويزات ميں كہا ہےكہ ترك حكومت نے ميزائل، گولہ بارود، توپ كے گولے ٹركوں ميں لاد كر تكفيري دہشت گردوں كے لئے روانہ كئے تھے اور ان ٹركوں كے ساتھ ترك انٹليجنس كے افسر بھي موجود تھے۔يہ ہتھيار ان علاقوں ميں بھيجے گئے تھے جو دہشتگردوں كے قبضے ميں تھے۔
يہ رپورٹيں ايسے حالات ميں سامنے آئي جب تكفيري دہشتگرد گروہ جبھۃ النصرۃ كي سركردگي ميں شام كے شمالي علاقوں ميں دہشتگردوں نے كچھ كاميابياں حاصل كي ہيں، ان كاميابيوں ميں ايك شہر ادلب پر قبضہ كرنا بھي شامل ہے۔ تركي ايسے عالم ميں شام ميں سرگرم عمل تكفيري گروہوں كي حمايت كررہا ہے كہ اكثر ملكوں نے ان گروہوں كو دہشتگرد قرارديا ہے۔ واضح رہے شام و عراق ميں سرگرم عمل دہشتگردوں نے ناقابل تصور انسانيت سوز اقدامات كئے ہيں۔ بے گناہ انسانوں كاسر قلم كرنا، قتل كركے سينہ چيردينا، اجتماعي قتل عام جيسے جرائم ان خونخوار گروہوں كے بعض اقدامات ہيں۔
صدر رجب طيب اردوغان كي حكومت جو اب تك يہ كوشش كررہي تھي كہ تكفيريوں كے لئے اسكي حمايت خفيہ رہے اب اس بات كو كوئي اہميت نہيں ديتي ہے۔ تكفيري دہشتگردوں سے اتحاد كرنا بحران شام كے تعلق سے حكومت انقرہ كي بوكھلاہٹ كي علامت ہے۔ يہ اسكي بڑي رسوائي ہے جو اس نے اپني آبرو ريزي كي قيمت پر خريدلي ہے ، رجب طيب اردوغان كي حكومت نے اس اتحادكے نتيجے ميں اپني آبروريزي كا خيال بھي نہ كيا۔
شام كے دہشتگردوں كي مدد كرنا اب ترك حكام كے لئے انا كا مسئلہ بن چكا ہے، انہيں اب اپنے قومي مفادات كي فكر نہيں ہے۔ تكفيري دہشتگرد درندوں نے بارہا يہ ثابت كرديا ہے كہ وہ جب ناكامي كے دہانے پر پہنچتے ہيں تو كسي پررحم نہيں كرتے حتي اپنے حاميوں كو بھي نہيں بخشتے، شايد ترك حكومت كے رہنما اس بات سے بخوبي آگاہ ہيں۔ دوسري طرف سے تركي ميں انصاف وترقي پارٹي عثماني سلطنت كو زندہ كرنے كے وھم ميں مبتلاہے ليكن گذشتہ تيں برسوں ميں رجب طيب اردوغان كي پاليسيوں كي وجہ سے نہ صرف تركي بے اعتبار ہوا ہےبلكہ اسے ناكاميوں كے ہمراہ رسوائي بھي اٹھاني پڑرہي ہے۔