حزب اللہ كا سركاري موقف عام طور پر سيد حسن نصراللہ كي تقرير سے بيان كيا جاتا ہے اور سيد حسن نصراللہ كي حاليہ تقارير سے اندازہ ہوتا ہے كہ حزب اللہ نے تكفيري دہشتگردوں كے خلاف وسيع كاروائياں اور اسكو خطے ميں شكست دينے كے لئے وسيع منصوبہ بندي كا پروگرام ترتيب ديا ہے كيونكہ اس دہشتگرد گروہ نے اب تمام حدود كو پامال كرديا اور اسكا واحد حل يہ ہے كہ اس كے نجس اور پليد وجود سے علاقے كو مكمل طور پر پاك كيا جائے۔تكفيري دہشتگردوں كي حقيقي ماہيت عراق اور شام ميں نماياں ہوكر سامنے آگئي ہے ۔لبنان كے اخبار الاخبار نے جسے حزب اللہ كے قريب سمجھا جاتا ہے ايك رپورٹ نشر كي ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے كہ حزب اللہ تكفيري دہشتگردوں كے خلاف لام بندي يا عمومي رضاكار فورس تشكيل دينے كا ارادہ ركھتي ہے ۔۔ سيد حسن نصراللہ نے جمعے كو يوم مجروحين استقامت كي مناسبت سے حزب اللہ كے كمانڈروں اور جوانوں سے خطاب ميں كہا كہ دہشتگردي اور تكفيريت كے خلاف لڑائي نہايت ہي اہميت كي حامل اور فيصلہ كن ہے انہوں نے كہا كہ وہ بہت جلد تكفيريت اور دہشتگردي كے خلاف عوام كے ايك پليٹ فارم پر جمع ہونے كي اپيل كريں گے۔ سيد حسن نصراللہ نے كہا كہ حزب اللہ تكفيريوں كے خلاف لڑائي كے نہايت حساس مرحلے ميں پہنچ چكي ہے، انہوں نے كہا كہ حزب اللہ اور تكفيريوں ميں كوئي وجہ اشتراك نہيں ہے۔ انہوں نے كہا كہ حزب اللہ مختلف طريقوں سے تكفيريوں كا مقابلہ كرے گي اور ابھي تك اس نے ان طريقوں كا استعمال نہيں كيا ہے۔ سيد حسن نصراللہ نے كہا ہے كہ آج حزب اللہ ماضي سے بہتر پوزيشن ميں ہے اور حزب اللہ سے وابستہ لوگ كرامت،شرافت اور سربلندي سے زندگي گذار رہے ہيں اور تكفيريوں نيز دہشتگردوں كے خلاف برسر پيكار ہيں۔ انہوں نے كہا كہ تركي، سعودي عرب اور قطر نے حزب اللہ كےخلاف اعلان جنگ كرديا ہے ليكن انہيں حزب اللہ كے ہاتھوں شكست ہوئي ہے۔ سيد حسن كا كہنا تھا كہ آگر القاعدہ اور داعش كا فكري مركز سعودي عرب ہے تو وہ انہيں دہشتگرد كہتے ہيں اور اگر عالمي برادري ان كي نظرياتي حامي ہے تو اس نے بھي تكفيريوں كو دہشتگرد قرار ديا اگر لبنان كي بات كرتے ہيں تو لبناني حكومت بھي ان كے بارے مين يہي رائے ركھتي ہے۔ايك ايسا گروہ جسكے بارے ميں سبھي متفق ہيں انكے بارے ميں ہمدردي ركھنے والوں كو اپنے رويے اور نظريے پر نظر ثاني كرنا ہوگي۔ايسے گروہوں كے خلاف ايك اجتماعي تحريك شروع كرنا ضروري ہے ۔شايد اسي تناظر ميں سيد حسن نصراللہ نے الاخبار كي رپورٹ كے مطابق اس بات پر تاكيد كي ہے كہ اب ان دہشتگردوں كے خلاف عمومي رضاكار دستوں كا مقابلے ميں آنا ضروري ہے ۔سيد حسن نصراللہ كے مطابق اس وقت جس كي بھي معاشرے ميں كوئي اہميت اور حيثيت ہے وہ اس رضاكار فورس كي حمايت كرے چاہے اسكي حمايت زبان اور الفاظ تك ہي محدود كيوں نہ ہو۔علما كو اب اپنے موقف كا اظہار كرنا ہوگا شہدا كے لواحقين كو كچھ نہ كچھ كہنا ہوگا۔ممكن ہے ہم عمومي لام بندي كا اعلان كريں اور انكے ساتھ ہرجگہ مقابلے كا اعلان كريں۔اب ہم كسي كے مقابلے ميں خاموشي اختيار نہيں كريں گے اور جو كوئي ہمارے مقابلے ميں آئے گا اور ہمارے بارے ميں بات كرے گا چاہے وہ بڑا ہوگا يا چھوٹا اسكي آنكھوں ميں آنكھيں ڈال كر كہيں گے تم خائن ہو۔