الوقت كي رپورٹ كے مطابق مبينہ طور پر قرآن پاك كے اوراق نذرِآتش كرنے كي خبر كے پھيلتے ہي لوگوں كي بڑي تعداد راوي روڈ پوليس اسٹيشن كے باہر اكھٹي ہونے شروع ہوگئي، جو مطالبہ كررہے تھے كہ ملزم كو ان كے حوالے كرديا جائے۔
پوليس نے اس ہجوم كو منتشر كرديا، جو بعد ميں ملزم كے گھر كے باہر اكھٹا ہوگيا، جہاں اس نے ايك گرجا گھر كو نذرآتش كرنے كي كوشش كي۔
ڈي آئي جي آپريشنز ڈاكٹر حيدر اشرف اور ديگر پوليس اہلكاروں نے جب ہجوم كو منتشر كرنے كي كوشش كي تو ان ميں سے كچھ شرپسندوں نے ان پر حملہ كركے انہيں زخمي كرديا۔
پوليس نے گلشن راوي سے ايك شخص كو مبينہ طور پر قرآن پاك كے اوراق نذرِآتش كرنے كے الزام ميں گرفتار كيا۔
ہمايوں فيصل مسيح نامي اس شخص كے خلاف پاكستان پينل كوڈ كي دفعہ 295-بي (جو قرآن پاك كي بے حرمتي وغيرہ سے متعلق ہے) كے تحت سيد ذيشان كي جانب سے ايك مقدمہ درج كرايا گيا تھا۔
ملزم سنڈا كے علاقے دھوپ سرائے كا رہائشي ہے اور اس پر الزام ہے كہ اس نے مقدس اوراق سے بھرے ايك بكس كو نذرآتش كيا تھا۔