الوقت - سابق سوويت يونين سے آزاد ہونے والي جمہورياؤں كا سربراہي اجلاس انتيس مئي كو ہونے والاہے۔مركزي ايشيا كے جمہوري ممالك كي سربراہي كونسل كا يہ اجلاس قزاقستان ميں ہوگا۔ اس اجلاس ميں اقتصادي ميدانوں ميں مشتركہ اقدامات كئے جائيں گے تا كہ يہ ممالك اپنے مالي اور معيشتي مسائل حل كرسكيں۔ اس سربراہي اجلاس ميں كامن ويلتھ آف انڈي پنڈنٹ كنٹريز كے ركن ممالك دوہزار پندرہ اور سولہ كے لئے، محكمہ جنگلات، چراگاہوں، مصنوعات اور خدمات كوفروغ دينے اور مشاركت و تعاون كے نئے معيار قائم كرنے كي كوشش كريں گے۔ اس كےعلاوہ سي آئي ايس ممالك ميں ٹرانسپورٹ كے بھي بہت سے مسائل ہيں، اس اجلاس ميں ان كا بھي جائزہ ليا جائے گا۔
سي آئي ايس ممالك كا سربراہي اجلاس ايسے حالات ميں ہورہا ہے كہ ان ملكوں كي تنظيم دو دہائيوں كے بعد بھي مختلف طرح كے بحرانون كا شكار ہے۔
انيس سو اكانوے ميں سوويت يونين سے آزاد ہونے والے ملكوں كي تنظيم قائم كي گئي تھي، اس وقت فيڈريشن آف رشيا، بلاروس، يوكرين نے جو ماضي ميں ايك ہي ملك كا حصہ تھے ايك تنظيم بنانے كا معاہدہ كيا۔اس تنظيم كا نام كامن ويلتھ آف انڈي پينڈنٹ كنٹريز ركھا گيا۔ اس كے دوہفتے بعد تازہ آزاد شدہ جمہورياؤں كے سربراہوں نے بھي اس ميں شموليت اختيار كرلي اور باہمي تعلقات اور تعاون ميں فروغ لانے پر زور ديا۔ان ملكوں نے يہ بھي كہا كہ وہ سابق سوويت يونين كے زمانے ميں كئے گئے معاہدوں پر كار بند رہيں گے۔ اس اتحاد كے معرض وجود ميں آنے كے دو برسوں بعد جارجيا نے بھي اس ميں شموليت اختياركرلي جس سے اس تنظيم كے ركن ملكوں كي تعداد بارہ ہوگئي۔سي آئي ايس تنظيم زيادہ تر اقتصادي معاملات ميں تعاون كرتي ہے ليكن كچھ برسوں سے حالات نے ايسا رخ اختيار كيا ہے جسكي وجہ سےسياست نے تمام امور كو اپني لپيٹ ميں لے ليا ہے۔
اس تنظيم ميں روس كو مركزي كردار حاصل تھا اور وہ بھي ہميشہ اس كردار كا دعويدار تھا۔ ان ملكوں نے كئي برسوں قبل تك روس كے اشاروں پر عمل كيا ليكن تقريبا چار برس سے متعدد عوامل كي وجہ سے جن ميں امريكہ كي سازشيں بھي شامل ہيں اس علاقے ميں سياسي اور اقتصادي حالات بگڑتے چلے گئے اور يہ ممالك كمزور ہوتے چلے گئے۔
سي آئي ايس تنظيم كي كمزوري كے اہم اسباب ميں ان ملكون كے فوجي سكيورٹي تعاون كے معاہدے ميں ازبكستان، جارجيا اور جمہوريہ آذربائجان كا شامل نہ ہونا ہے۔ اس سے سي آئي ايس تنظيم كے سكيورٹي كردار پر بڑے منفي اثرات پڑے ہيں۔ ازبكستان ، جارجيا اور جمہوريہ آذربائجان نے صرف يہي نہيں كيا بلكہ مغربي ممالك كے سكيورٹي معاہدوں ميں شموليت اختيار كركے سي آئي اسي تنظيم كو شديد نقصان پہنچايا۔
اس تنظيم كے بعض ملكوں نے ويزا پابندي ہٹادي كيونكہ غير قانوني مہاجرت،دہشتگردي اور منشيات كي اسمگلنك اور سياسي اختلافات كوروكنے ميں انكي سكيورٹي تدابير ناكام ہوچكي تھيں۔
نام نہاد رنگين انقلابات نے بھي مركزي ايشيا كے حالات كو بري طرح متاثر كيا۔
سي آئي ايس تنظيم كے بعض اراكين كي جانب سے علاقے كے باہر كے سكيورٹي اداروں كے ساتھ تعاون اور بعض كي ركنيت سے بھي اس علاقے كے حالات پر برا اثر پڑا ہے۔
اگست دو ہزار آٹھ ميں جارجيا اور روس كي لڑائي
ان تمام مسائل كے پيش نظر اگرچہ سي آئي اس سربراہي اجلاس ميں متعدد مفاہمتي نوٹوں پر دستخط كئےجانے كا امكان پاياجاتا ہے اور ماسكو بھي اس تنظيم كو زندہ ركھنے اور فعال بنانے كي انتھك كوشش كررہا ہے اس كے باوجود يہ بات مسلم ہے كہ اس تنظيم كو بيروني ، داخلي اور تنظيمي لحاظ سے بڑے چيلنجوں كا سامنا ہے۔ ان ہي چيلنچوں كي بناپر گذشتہ دو دہائيوں ميں يہ تنظيم كمزور ہوتي گئي اور يوريشيا كے علاقوں ميں كامياب رول ادا كرنے سے قاصر رہي۔