الوقت - شام میں جنگ بندی کا نفاذ ہو گیا ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اس کے حوالے سے متعدد رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ جہاں بعض حلقوں نے جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے وہیں دہشت گردوں اور ان کے حامیوں نے اس کی مذمت کی ہے۔ امریکا اور روس کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کی مفاہمت پر شام نے بھی مہر لگا دی اور جس کے بعد اس کا نفاذ شروع ہو گیا تاہم جنگ بندی دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے مزاج پر ناگوار گزری۔
یہی سبب ہے کہ دمشق میں تسنیم نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سیاسی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ واشنگٹن کا تعاون پہلے سے زیادہ واضح ہو گیا ہے کیونکہ انتہا پسند گروہوں سے نام نہاد اعتدال پسند گروہوں جو جدا کرنے میں تاخیر کے بعد اب اس کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھوتہ، جنگ بندی کے قیام کے لئے دونوں فریق کا ہے اور دوسری طرف داعش اور النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف امریکا اور روس کی کاروائیوں کا جاری رہنا ہے۔
شام کے اس تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ مسلح گروہ خاص طور پر حلب میں جنگ بندی کی پابندی کریں گے، کہا کہ میں نے ہمیشہ سے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کی صورت میں بھی عام شہریوں پر مارٹر گولے اور میزائل سے حملہ کیا جاتا رہا ہے، اس بنا پر دہشت گرد، چاہے جنگ بندی اور غیر جنگ بندی، دونوں ہی صورت میں اپنے حملے جاری رکھیں گے۔