الوقت- اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتفاق رائے سے شام کے بحران کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کے لئے ایک قرارداد منظور کی ہے۔ اس قرارداد سے معلوم ہوتا ہےکہ سلامتی کونسل اور دہشتگردوں کےحامی مغربی ممالک اب اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ شام کا بحران فوجی طریقے سے حل نہیں ہوسکتا بلکہ اس کو حل کرنے کےلئے سیاسی طریقے ہی کارساز ہوسکتے ہیں۔ گذشتہ ہفتوں کے دوران شام کےبحران کو حل کرنے کی سفارتی کوششوں میں تیزی آئي ہے جس کے نتیجے میں شام کےبحران کو حل کرنے کی امیدیں جاگي ہیں۔ پیر کے دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ اراکین نے متفقہ طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے دی میستورا کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ دی میستورا کے منصوبے کے مطابق ماہرین کے چار ورکنگ گروہ سیاسی، سیکورٹی، قانونی اور دہشتگردی کے امور پر کام کریں گے۔ یہ گروہ ان موضوعات کے متنازعہ مسائل کاجائزہ لے کر شام میں جاری جھڑپوں کے خاتمے کے لئے سفارشات پیش کریں گے اور اقتدار کی منتقلی کا امکان فراہم کریں گے۔
اقتدار کی منتقلی عوام کی امنگوں کےمطابق
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیان میں شام میں تمام متحارب فریقوں سے کہا گیا ہےکہ وہ شام کے اندر سیاسی عمل شروع کرکے جنگ ختم کرے کی کوشش کریں تا کہ شامی باشندوں کے قانونی مطالبات کے مطابق اقتدار کی منتقلی عمل میں آسکے۔ اس منصوبے کے مطابق شام میں ایک عبوری حکومت قائم کی جائے گي جس کو مکمل ایگزیکیٹو اختیارات حاصل ہونگے۔ یہ حکومت فریقوں کی موافقت سے بنائي جائے گي۔ سلامتی کونسل کے بیان میں صدر بشاراسد کے بارے میں کوئي اشارہ نہیں کیا گيا ہے البتہ دمشق کے اتحادیوں بالخصوص ایران اور روس نے کہا ہےکہ وہ صدر بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانے کے مخالف ہیں۔ اس بیان میں دہشتگردی کے مقابلے پر بھی زور دیا گيا ہے جس کی ایران اور روس نے حمایت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بیان ایسے حالات میں سامنے آیا ہےکہ حالیہ دنوں میں علاقائي ممالک بالخصوص شام کے اتحادیوں نے شام کے بحران کو ختم کرنے کی سفارتی کوششیں شروع کی ہیں۔ دوحہ تہران مسقط اور ماسکو میں حالیہ دنوں میں ایران، شام، روس، امریکہ اور سعودی عرب کے اعلی سفارتکاروں نے ملاقاتیں اورمذاکرات کئےہیں۔ ایران نے اپنی چار نکاتی تجویزیں میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ یاد رہے ایران ہمیشہ اس بات پر تاکید کرتا رہا ہےکہ شام کا بحران فوجی طریقوں سے نہیں بلکہ صرف شام کے گروہوں کے مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے۔
دریں اثنا اطلاعات ہیں کہ شام کی فوج اور حزب اللہ نے مل کر دہشتگردوں کوکراری شکت کا مزہ چکھایا ہے۔ شام کی فوج اور حزب اللہ نے شہر الزبدانی میں کاروائياں کرتے ہوئے احرارالشام نامی دہشتگرد گروہ کنٹرول روم پر قبضہ کرلیا اور اس کے دسیوں دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ یاد رہے تکفیری دہشتگردوں نے الزبدانی شہر کو واپس لینے کےلئے بڑا حملہ کیا تھا لیکن فوج نے اس حملے کو ناکام بنادیا۔ الزبدانی اور دیگر علاقوں میں سامراج اور اسکے پٹھوؤں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی پے درپئے شکستوں کے بعد شام کی فوج کو میدان جنگ میں بالا دستی حاصل ہوچکی ہے جو مذاکرات میں شام کی حکومت کے مواقف میں مضبوطی کا سبب بنے گی لھذا امید کی جاسکتی ہےکہ شام کے سفارتکار اپنی فوج کی کامیابیوں کی بدولت مذاکرات کے میدان میں بھی فتح حاصل کرسکیں گے۔